مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

نماز جماعت ← → والد کی قضا نماز (جو بڑے بیٹے پر واجب ہے)

والد کی قضا نماز کے دوسرے احکام

مسئلہ 1671: اگر بیٹا شک رکھتا ہو کہ اس کے والد پر قضا نمازیں تھیں یا نہیں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1672: اگر بڑے بیٹے کو معلوم ہو کہ اس کے والد کی قضا نمازیں تھیں اور شک کرے کہ وہ بجالائے تھے یا نہیں، تو ساری شرطوں کے ہوتے ہوئے احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ اس کی قضا کرے۔

مسئلہ 1673: والد کی قضا نمازوں کا بڑے بیٹے پر واجب ہونا یومیہ (پنجگانہ) نمازوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسری نمازوں کو بھی جو اس پر واجب تھیں جیسے نماز آیات ، نماز طواف شامل کرتا ہے، لیکن مستحب نماز جو نذر کی وجہ سے والد پر واجب تھی یا کسی دوسرے شخص کی قضا جو اجیر ہونے کی وجہ سے اُس پر واجب تھی اور اِس طرح کے امور جنہیں وہ بجا نہیں لایا ہے بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہیں۔

مسئلہ 1674: اگر بڑا بیٹا والد کی نماز پڑھنے سے پہلے انتقال کر جائے تو دوسرے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1675: بڑا بیٹا جو والد کی قضا نماز کو پڑھ رہا ہے، نماز کے شکیات اور سہویات اور اسی طرح اجزا اور شرائط میں اپنے وظیفے کے مطابق (اپنے مرجع تقلید کے نظریہ کے مطابق) عمل کرے بلکہ والد کی قضا نماز واجب ہونے یا نہ ہونے میں بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ 1676: ماں کی نمازوں کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ بڑا بیٹا ماں کی قضا نمازوں کو بھی اس طریقے کے مطابق جو والد کے لیے بیان کی گئی بڑا بیٹا بجالائے یا اس کے لیے کسی کو اجیر بنائے۔

مسئلہ 1677: اگر بڑا بیٹا ماں کی نمازیں پڑھنا چاہتا ہو تو حمد اور سورہ کو آہستہ یا بلند آواز سے پڑھنے میں اپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے پس ماں کی صبح ، مغرب اورعشا کی قضا نمازوں میں حمد اور سورہ بلند آواز سے پڑھے۔
نماز جماعت ← → والد کی قضا نماز (جو بڑے بیٹے پر واجب ہے)
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français