مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » تلاش کریں (منی)

۵۱ سوال: بچے کے اموال اوردیگر امور زندگی میں اس کی ولایت کس کے پاس ہوتی ہے ؟
جواب: بچے کے اموال میں تصرف کرنا یا اس کی رعایت و نگاھداشت کرنا حسب مصلحت اس کے باپ اور اس کے دادا پر ہے اور ان دونوں کی غیر موجودگی کی صورت میں وہ شخص جسےباپ یا دادا نے جسے قیم و نگران بنایا ہو یا اس کو وصیت کی ہو کہ وہ اس بچے پر ناظر ہو۔ اوراگر ایسا کوئی وصی بھی نہ ہو تو ولایت حاکم شرعی کے پاس ہوگی ۔البتہ ماں یا نانا یا بھائی یا چچا یا ماموں وغیرہ کو کوئی ولایت نہیں ہے۔اوراگرحاکم شرعی بھی موجود نہ ہو تو مومنین میں سے عادل افراد اور اگر وہ بھی نہ ہوں تو حسب ظاھر عام مومنین کو ولایت حاصل ہوگی۔
باپ- دادا کی ولایت
۵۲ سوال: یتیم کی پرورش کس پر واجب ہے ؟ اگرچہ یتیم کی ملکیت میں میراث وغیرہ کا مال ہو تب بھی کیا اس کے اخراجات اور واجب نفقہ کس کے ذمہ ہے؟
جواب: یتیم کی پرورش و دیکھ بھال کرنا بہترین کار خیر ہے اگر اس کام کے لئے یتیم کے ولی کی طرف سے کوئی وصی نہ ہو تو حاکم شرعی انتظام کرے گا چاھے مومنین میں سے کسی کو اس کام کے لیئے قیم و نگران بنائے یا اس کا کوئی رشتہ دار حاکم شرعی سے قیم و نگراں بننے کی اجازت لے، اور اگر وہ شخص یتیم کے اخراجات برداشت نہ کر سکتا ہو جبکہ خود یتیم کے پاس مال ہو تو قیم متعارف طریقے سے یتیم کا مال اسکی مصلحت میں خرچ کرستا ہے۔
يتيم
۵۳ سوال: جس بچہ کے باپ، دادا نہ ہوں، اس کے سرپرست نانی و ماموں وغیرہ ہونگے یا چچا؟
جواب: ان میں سے کسی کو بھی حق ولایت حاصل نہیں ہوگا بلکہ حاکم شرع کی طرف رجوع کیا جائے گا اور حاکم شرع نہ ہو تو عادل مومنین اس یتیم بچے کی مصلحت کی خاطر اس کے مسائل حل کرنے کے لیے دخالت کریں گے۔
يتيم
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français