مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » طلاق حاکم شرعی

۱ سوال: ایک مسلمان عورت جس کو اپنے شوہر سے علیحدہ ہوئے ایک عرصہ ہوچکا ہو اور اب وہ امید بھی نہ رکھتی ہو کے اسکا شوہر کے ساتھ عن قریب کوئی اتفاق ہو سکے گا اور اب اسکے لئے مغربی ممالک میں زندگی کی وجہ سے تنھاء رہنا دشوار ہو کیوں کہ وہاں کے طرز زندگی میں عورت کا اکیلے رہنا چوری،ڈاکہ یا اغتصاب و زیادتی کے خوف کا باعث ہوتا ہے تو کیا وہ حاکم شرعی سے طلاق لے سکتی ہے تاکہ طلاق کے بعد وہ جس سے چاہے شادی کر سکے؟
جواب: اگر اسکے شوہر نے اسے نکال دیا ہو یا ترک کیا ہو تو اس کے لئے جائز ہے کہ اس معاملے میں حاکم شرعی سے رجوع کرے اور وہ اس کے شوہر کو دو میں سے ایک کام پرمجبور کرے گا کہ یا تو اس عورت کو واپس اپنے ساتھ بسائے یا باقاعدہ طلاق دے تا کہ وہ طلاق کے بعد جہاں چاہے شادی کر سکے۔پس اگر شوہر ان دونوں کاموں سے انکار کرے یا اسے مجبور کرنا ممکن نہ ہوا تب حاکم شرعی خود اسے طلاق دے سکتا ہے البتہ اگر وہ عورت خود سے شوہر کو بغیر کسی شرعی جواز کے چھوڑ کر چلی گئی ہو تو اس صورت میں اس کے لئے حاکم شرعی سے طلاق لینے کا کوئی جواز نہیں۔
sistani.org/26731
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français