مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » ترک وطن

۱ سوال: ترک وطن سے کیا مراد ہے اور شرعی امور میں اس کا کیا اثر ہوتا ہے؟
جواب: اس طرح سے ترک وطن کرنا کہ جس سے حکم وطنیت ختم ہوجائے اور انسان اس وطن میں اگر کبھی واپس آئے تو وہاں مسافر شمار ہو ، تاکہ اس کے لیئے روزہ یا نماز میں قصر کا حکم ہو یہ اس وقت ہوگا جب انسان اپنے وطن سے اس نیت کہ ساتھ نکل جائے کہ جس میں واپس آکر کبھی نہ بسنے کی نیت ہو۔ ہاں البتہ وہ جگہ جس کو انسان نے محدود مدت کیلئے وطن بنایا ہو جیسا کہ کام کے سلسلے میں یا درس و تعلیم وغیرہ کے لیئے دو یا تین سال کیلئے ،تو اس جگہ سے وہاں رہنے کی نسبت سے زیادہ لمبی مدت تک واپس نہ آنے کی نیت سے نکل جانے کی صورت میں،ترک وطن کہلائے گا ۔ لہذا ایسے وقتی وطن میں لمبے عرصے کے بعد رہایش کیلئے واپس آئے تو عرف میں یہ نیا وطن شمار ہوگا نہ کہ پہلے والی سکونت کا امتداد ہوگا اس لیئے قصر و تمام کہ مسئلے میں حسب حال احکام جاری ہونگے۔ اور اس طرح کے وطن اتخازی سے غائب رہنے کی صورت میں حکم انقطاع یا ترک وطن صدق آنے کی مدت میں سکونت اختیار کرنے کی مدت کہ طول و اختصار کا دخل ہے۔
sistani.org/26635
۲ سوال: س۲ بعض لوگ اپنا وطن چھوڑ کر کسی اور ملک میں کسی خاص غرض سے کچھ سال کیلئے اقامت اختیار کرتے ہیں تو انکی نماز روزے کا کیا حکم ہوگا ؟
جواب: ایسے ملک میں نماز پوری پڑھیں گے جبکہ ایک ماہ اقامت کر لینے کہ بعد وہ روزے بھی رکھ سکتے ہیں جیسا کہ وہ اپنے وطن اصلی میں نماز روزہ انجام دیتے تھے ۔
sistani.org/26636
۳ سوال: اگر کسی مومن کو یہ موقع ملے کہ وہ مغربی یا یورپی ممالک کو ترک کر کے کسی مسلمان ملک میں سکونت اختیار کرلے جبکہ بلاد اسلامی میں اقتصادی لحاظ سے مشکلات بھی ہوتی ہیں تو کیا اس صورت میں اس پر واجب ہوجائے گا کہ وہ یورپ کو چھوڑ کر بلاد اسلامی میں منتقل ہوجائے ؟
جواب: ایسا واجب نہیں ہے ،مگر یہ کہ اسے مغربی ممالک میں رہنے سے اپنے دین میں ضرر ونقصان کا خوف ہو۔ اور اس ضرر کی مقدار کا ذکر تفصیلی مسائل میں ہوا ہے۔
sistani.org/26637
۴ سوال: کیا زوجہ کا اپنے وطن کو چھوڑ کر، شوہر کہ ساتھ اس کے وطن میں رہنا اور بالآخر اسہی کہ تابع ہونا زوجہ کے لیئے اپنےاصلی وطن کو ترک کرنے کا حکم رکہتا ہے؟
جواب: نہیں یہ ترک وطن کرنے کیلئے کافی نہیں، مگر یہ کہ زوجہ اپنا آبائی گھر چھوڑ نے اور وہاں واپس آکر دوبارہ نہ بسنے کی نیت سے گئی ہو۔
sistani.org/26638
۵ سوال: اگر زوجہ اپنے والدین کہ گھر ان سے ملنے آتی ہے اور ماہ رمضان میں کچھ دن وہاں رہتی ہے تو اس کہ روزے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ اسکی رہایش اسکے شوہر کہ ساتھ کسی دوسرے شھر میں ہے جو کہ مسافت شرعیہ سے زیادہ دور ہے، اور جب وہ اپنے شوہر اور اولاد کہ ساتھ والدین کہ گھر آتی ہے تو یہ سب لوگ وہاں ایک ہفتہ تک قیام کرتے ہیں اور روزے بھی رکھتے ہیں ۔
جواب: اگر والدین کا گھر سابقا اسکے وطن کا حکم رکھتا تھا اور شادی کہ بعد اس نے اس جگہ کو ترک وطن کی نیت سے ترک نہ کیا ہو تو زوجہ وہاں روزے رکہے گی، البتہ شوہر اور اولاد جو کہ ایک ہفتے کیلئے وہاں مسافر یا مھمان شمار کیئے جاتے ہیں انکا حکم افطار ہے یعنی روزہ نہیں رکھ سکتے۔
sistani.org/26639
۶ سوال: ایک شخص کی شادی ہوئی اور اسکے گھر اور اھل زوجہ کے گھر کہ درمیان ۴۴ کیلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلہ ہے ،اس صورت میں اس کی زوجہ کی نماز کا کیا حکم ہے جب کہ
(ا) وہ اپنے گھر والوں سے معمول کی ملاقات کی لیئے آئی ہو تو نماز قصر پڑھے گی یا تمام ؟
(ب) اگر زوجہ ولادت کہ قریب ایام میں لمبے عرصے تک اپنی والدہ کہ پاس آئی ہو تب نماز کا کیا حکم ہوگا؟
(ت) اس کا شوہر جو کہ عام طور پر ہفتے میں ۵ دن تک سفر پر جاتا ہے اور اس بنا پر زوجہ کو اس عرصے میں اپنے والدین کے گھر رہنا پڑتا ہو تو ان دنوں اس کی نماز قصر ہوگی یا تمام ؟
جواب: ان صورتوں کا جواب یوں ہے کہ
(ا) جب وہ اپنے گھر کو چھوڑ کر شوہر کہ گھر منتقل ہوئی تھی اگر اس اطمئنان کہ ساتھ کہ اب دوبارہ واپس والدین کے گھر دائمی رہائش کیلئے نہ بسے گی ،تو اس صورت میں اسکی نماز قصر ہوگی مگر یہ کہ وہ ملاقات کیلئے آئے تو دس دن یا اس سے زیادہ کا قصد اقامت کرلے تو نماز تمام ہوگی۔
(ب) اس کا حکم بھی قصر ہے جبکہ ترک وطن کی نیت ہو جیسا کہ سابقہ صورت میں بیان ہوا۔ یا دس دن کی اقامت کا قصدکرے۔
(ت) اگر ترک وطن شروع ہی سے متحقق نہ ہوا ہو یا اگر دوبارہ سے والدین کہ گھر کو اپنا وطن بنانے کا ارادہ کر لیا جائے اور وہاں شوہر کہ گھر کی بنسبت زیادہ رہا جائے تو والدین کہ گھر نماز تمام پڑھے گی۔
sistani.org/26640
۷ سوال: ایک شخص جو کہ نجف اشرف میں پیدا ہوا اور ولادت کے بعد وہاں صرف ۴۰ دن رہا پھر باقی ساری زندگی کربلاء المقدسہ میں رہا اور اب جبکہ اسکی عمر ۲۰ سال ہے تو جب وہ نجف اشرف جائے گا تو کیا نجف اشرف اسکا وطن شمار ہوگا تاکہ وہاں نماز کو تمام پڑھے ؟ اگر اس طرح وطن شمار نہیں ہوگا تو آیا وہ کتنی مدت ہے کہ جو اگر وہ نجف اشرف میں رہا ہو تب وہ عرفا اسکا وطن شمار ہوگا اور جب بھی وہاں جائے گا نماز پوری ہی پڑھے گا؟
جواب: جب تک بیٹا والدین کا تابع شمار ہوگا اسکا وطن بھی والدین کے تابع ہی ہوگا۔اس بناء پر اگر اسکے والدین کا وطن نجف اشرف تھا اور انہوں نے نجف اشرف کی سکونت کو ترک کو کردیا ہو تو اس صورت میں یہ اسکا وطن نہیں ،اور وہاں اسکی نماز قصر ہوگی۔ جبکہ وطن اس وقت بن سکتا ہے کہ جب وہ شخص خود نجف اشرف کو اپنا وطن بنانے کی نیت سے وہاں سکونت اختیار کرے یا اتنی لمبی مدت تک وہاں رہائیش اختیار کرے کہ وہاں عرف عام میں مسافر شمار نہ کیا جائے تو وہاں نماز تمام پڑھے گا۔
sistani.org/26641
۸ سوال: ایک شخص کا تعلق نجف اشرف سے تھا مگر اب وہ امریکہ میں رہتا ہے اور نجف اشرف کی سکونت سے صرف نظر کرچکا ہے اس طرح کہ دوبارہ وہاں واپس آکر نہیں رہنا چاہتا ہے،تو کیا اب بھی اسکا وطن نجف اشرف باقی رہے گا اس صورت میں ا اگر اسکا خاندان اب بھی نجف میں ہی رہتے ہوں مگر وہ اپنے اھل خانہ کہ ساتھ مستقل زندگی گزار رہا ہو۔
ب اگر اسکے خاندان والے فوت ہوچکے ہوں یا کسی اور شھر جا بسے ہوں۔
ج اگر اس کے خاندان والے نجف میں ہی رہتے ہوں مگر وہ ان سے مستقل نہ ہو، اس طرح سے کہ وہ لوگ اسکا خرچہ اٹھاتے ہوں؟
امید ہے کہ آپ وضاحت فرمائں گےکہ وطن اصلی کو ترک کردینے کا معیار کیا ہے؟ اور کب اسے نماز قصر کرنی ہوگی؟
جواب: وطنیت کا حکم اس وقت زائل ہوجاتا ہے جب انسان وطن سے اس نیت سے نکل جائے کہ اب وہاں واپس آکر زندگی نہیں گزارے گا یا واپسی کا معقول احتمال نہ رکھتا ہو۔ چاھے اسکے خاندان والے باقی ہوں یا نہ ہوں وہ ان سے مستقل ہو یا نہ ہو۔
sistani.org/26642
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français