مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں اہل ایمان کے لیےمعظم لہ کی نصیحتوں کا ترجمہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی (دام ظلہ) کے دفتر سے درخواست کرتے ہیں کہ پندره شعبان ، حضرت امام زمان عجل الله تعالی فرجه الشریف کے یوم ولادت کے

اس پرمسرت موقع پر امام (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے زمانہ غیبت میں اہل بیت (علیہم السلام) کے شیعوں کی ذمہ داریوں کے بارے میں مرجع عالی قدر کی رائے بیان فرمادیں۔


بسمہ تعالیٰ

تمام مومنین کا فرض ہے کہ وہ ہمیشہ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ،اس دور میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے مقررکردہ امام ہیں ۔ لیکن حکمت الہی کا تقاضا یہ ہے کہ زمانہ ظہور تک نگاہوں سے پوشیدہ رہیں۔
لہٰذا ان پر واجب ہے کہ وہ امام کی شناخت حاصل کرنے، ان پر اعتقاد و ایمان رکھنے ، ان سے دوستی و مودت کا اظہار کرنے کے علاوہ ، بہت زیادہ امام کو یاد کیا کریں، خلوت اور اپنی محافل و مجالس میں ان کے لیے دعا کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔
اور ایسی تقریبات و مجالس برپا کرنے کے لئے کوشاں رہیں جن میں امام( عج ) اور ان کے آباء و اجداد (علیہم السلام ) کا نام زندہ رکھا جائے اور جو ظلم و ستم ان ہستیوں پر ڈھائے گئے ہیں انہیں بیان کیا جائے۔
اور غیبت کے زمانے میں ہر طرف پھیلے ہوئے ظلم و ستم اور تباہی کا مشاہدہ کرنے سے جو دکھ اور رنج حضرت (عج) کو پہنچتا ہے اور دینی انحرافات کی اصلاح اور خدا کے بندوں میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے آپ (عج )کے جذبے اور تڑپ کو ذہن میں رکھیں۔
اور مؤمنین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ سب مؤمنین ، آپ حضرت (عج )کی خاص توجہ و اہتمام کا مرکز ہیں اور وہ ان پر ماں باپ سے بھی زیادہ مہربان ہیں۔اور مؤمنین کے حالات ان کے لئے اہم ہیں اور وہ ان کے لئے دعا کرنے اور ان پر عنایت و مہربانی کرنے کے اپنے عہد پر قائم ہیں؛
سزاوار ہے کہ اپنی حاجات کے پورا ہونے اور مشکلات کے دور ہونے کے لئے حضرت (عج )سے توسل کریں۔
اور آپ عج کی تشریف آوری کے منتظر رہیں اور حضرت عج کے ظہور اور آپ کی اور تمام امت کے فرج و گشائش کے لئے دعا کریں ، بصیرت ، یقین اور حضرت کی صحیح پیروی کے ساتھ اپنے آپ کو ظہور کے لئے تیار کریں۔
ان کی پیروی اور ان کو اپنے سے راضی کرنے اور ان کی نافرمانی اور ناپسندیدگی سے بچنے کی پوری کوشش کریں کہ آپ عج کی پیروی خدا وندتعالیٰ کی اطاعت، اور آپ کی خوشنودی، خدا کی خوشنودی ہے۔ جیسا کہ آپ علیہ السلام کی نافرمانی اور ناپسندیدگی، اللہ کی نافرمانی اور اس کی ناپسندیدگی ہے۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی پیروی ، ایمانی مراتب کی پاسداری، صحیح عقیدہ رکھنے، اور جن شرعی فرائض کا حکم خداوندِ متعال، اس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ اور آئمہ طاہرین علیہم السلام نے دیا ہے انہیں سیکھنے، اور ان پر پابندی سے عمل کرنے، اور ان کی تعلیمات کی روشنی میں تزکیہ و تہذیبِ نفس اور ان کی نصیحتوں کو قبول کرنے اور ان کی راہ پر چلنے سے حاصل ہوتی ہے۔
ہر مومن کو چاہئے اپنے طرز عمل، اخلاق و کردار سے ان کے لئے زینت کا سبب بنے ناکہ ان کے لئے پریشانی کا باعث بنے ۔ پس ، ہر شخص پر لازم ہے کہ اس شریعت کی تعلیمات کی پابندی کر ے بشمول فرائض و واجبات کی ادائیگی،گناہوں اور برے کاموں سے پرھیز، پسندیدہ اخلاق سے جیسے اچھی عادتیں اپنانا، دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے گریز کرنا، گفتگو و ظاہری شکل اور طرز عمل میں پاکیزگی اختیار کرنا ، غریبوں، بے کسوں،فقیروں ، یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی مدد اور حمایت کرنا، والدین کے ساتھ نیکی اور صلہ رحمی کرنا ، کہ یہ اعمال اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی، پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ اور امام علیہ السلام کی خوشنودی اور خیر دنیا و آخرت کا سبب ہیں۔
زمانہ غیبت میں مؤمنین کو چاہیئے کہ باہمی دوستی کی بنیاد پر نیکی اور تقویٰ کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد اور حق و صبر کی تلقین کریں، گروہ بندی، تفرقہ بازی اور ایک دوسرے سے کینہ و بغض رکھنے سے پرہیز کریں۔
خداوند متعال نے جن صاحبان ثروت کی زندگیوں میں وسعت عطا فرمائی ہے انہیں چاہیئے کہ شرعی مالی حقوق اور خیر و خیرات کے اصولوں کے تقاضوں کے مطابق ہنگامی حالات میں عائد ہونے والے دیگر مالی فرائض کی ادائیگی کے ذریعے فقراء، ضرورت مندوں اور مظلوموں کی مدد کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ کیونکہ جس نے حضرت کے کسی ایک چاہنے والے کی مدد کی گویا اس نے خود امام علیہ السلام کی مدد و نصرت کی۔ چونکہ یہ سب ان کا کنبہ ہیں۔ لیکن اللہ چاہتا ہے کہ امام عج ایک مدت تک پردہ غیب میں رہیں۔
زمانہ غیبت میں سب پر فرض ہے کہ امام علیہ السلام کی غیر موجودگی میں پیدا ہونے والے گمراہ کن شبہات اور تباہ کن فتنوں میں پڑنے سے بچیں ، اور بدترین فتنہ وہ ہے جو عقائد کو نقصان پہنچائے اور لوگوں کو دین یا حضرت کی ولایت سے منحرف کردے۔
ان میں سے ایک ان لوگوں کے جال میں پھنسنا ہے جو امام کی خصوصی نیابت اور ان سے مسلسل رابطے کا دعویٰ کرتے ہوئے امام علیہ السلام سے بعض تعلیمات بیان کرتے ہیں۔جو اهل بیت علیهم السلام کی طرف رجوع کرنے کے شیعہ عقیدہ کے رہزن ہیں وہ ناقابل تردید عقیدہ جو بارہ سو سالہ عصر غیبت میں مومنین کی راہ و روش کی بنیاد پر اس مذہب میں جاری وساری ہے اور یہ کہ آپ حضرت عج نے اپنے دوستوں اور شیعوں کو جب ان پر دینی امور مشتبہ ہوجائیں علمی مراتب کی رعایت کے ساتھ ان متقی، عادل شیعہ فقہاء کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے جو ائمہ (علیہم السلام) کی سنت اور ھدایت کی پیروی کرتے ہیں ۔ چونکہ وہ لوگوں پر امام علیہ السلام کی حجت ہیں اور امام علیہ السلام خود سب پر اللہ کی حجت ۔
تباہ کن بدعات میں سے ایک یہ ہے کہ بغیر نصوص کی، نقد اور پہچان کے لئے ضروری علم اور مہارت کے ،ہر اس چیز کی طرف دعوت دی جائے جو آئمہ سے منسوب ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ احادیث اور نصوص کے نقد اور شناخت کے اصول سے ناواقف لوگ ، اس شعبہ میں مہارت رکھنے والے علماء کی جگہ لے لیتے ہیں۔ایک اور تباہ کن بدعت ، ہر طرح کے شبہات کے ذریعے اصول دین اور مسلمات کا انکار ہے۔
اور جس کے لئے دینی تعلیمات پر عمل کرنا مشکل ہے اسے ان کا انکار یا ان میں شک نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ جس نے نافرمانی کی اس کا ایک ہی گناہ ہے لیکن جس نے انکار کیا اور شک کیا اس نے دو گناہ کئے۔
اور مؤمنین کو چاہیئے کہ وہ امام (عج) کے ظہور کا وقت معین کرنے اور ایسے دوسرے توہمات سے پرہیز کریں چاہے جس سے بھی اس طرح کے توہمات اور خیالات ظاہر ہوئے ہوں، اس لئے کہ روایات میں اس بات سے شدت سے منع کیا گیا ہے اور اس طرح کے دعوے کرنے والے کو جھٹلانے کی تاکید کی گئی ہے۔
اور تاریخ میں ایسے بہت سے تجربات اور خیالات ہیں جن کا غلط اور وہم ہونا ثابت ہے۔
مومنین کو معلوم ہونا چاہیے کہ امام علیہ السلام کے انتظار کے لیے ان نکات کی رعایت ان لوگوں کے اخلاص اور سچائی کی دلیل ہے جو امام علیہ السلام کے حضور کو پانے ،ان کی اطاعت و نصرت کرنے کی آرزو رکھتے ہیں اور جو بھی اس امر میں صداقت کے ساتھ قدم اٹھائے گا حتی اگر تقدیر الہی کی بنا پر اسے زمانہ حضور نصیب نہ ہو، تب بھی وہ انہیں، ان لوگوں کے ساتھ محشور کرے گا جنہوں نے امام عج کا زمانہ پایا ہوگا اور ان کی اطاعت و نصرت کی ہوگی۔
اور یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
اللهم إنا نرغب إليك في دولة كريمة تعز بها الإسلام وأهله وتذل بها النفاق وأهله وتجعلنا فيها من الدعاة إلى طاعتك والقادة إلى سبيلك وترزقنا بها كرامة الدنيا والآخرة.
اللهم صلّ على وليك الحجة بن الحسن صلاة نامية تامة زاكية أفضل ما صليت على أحد من أوليائك، اللهم كن له ولياً وقائداً وحافظاً وناصراً حتى تسكنه أرضك طوعاً وتمتعه فيها طويلاً.
اللهم هب لنا رأفته ورحمته ودعاءه وخيره ما ننال به سعةً من رحمتك وفوزاً عندك إنك على كل شيء قدير.

دفتر آقائے سیستانی (مدظلہ العالی) ـ نجف اشرف

العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français