مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

تیمّم جبیرہ کا حکم ← → وضوئے جبیرہ

غسل جبیرہ کے احکام اور اس کے شرائط

مسئلہ 391: غسل کے احکام اور شرائط جو جبیرہ کی صورت میں انجام پائے (سوائے غسل میت کے) وضوئے جبیرہ کے احکام اور شرائط کی طرح ہیں لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اسے ترتیبی کی شکل میں بجالائے جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

1
۔ اگر زخم، پھوڑا یا شکستگی زخم اور جراحت کے ساتھ ہو اور پانی اس کے لیے مضر ہو چاہے کھلا ہو یا بند: مکلف کو غسل جبیرہ اور تیمم کے درمیان اختیار ہے اور اگر غسل کو انتخاب کرے:

الف: زخم، پھوڑے یا شکستگی کے اوپر كا حصہ بندھا ہو تو اس کے اوپر مسح کرے۔

ب: اگرکھلا ہو تو اطراف کو دھوئے اور احتیاط مستحب کی بنا پر پاک کپڑا اس جگہ پر رکھے اور کپڑے کے اوپر مسح کرے۔

2
۔ اگر شکستگی بغیر جراحت کے ہو اور پانی اس کے لیے مضر ہو:

الف: اگر کھلا ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرے۔

ب: اگر بندھا ہو اور جبیرہ کے اوپر مسح کرنا ممکن ہو تو غسل کرے اور جبیرے کے اوپر مسح بھی کرے۔

ج: اگر بندھا ہو اور جبیرہ کے اوپر مسح کرنا ممکن نہ ہو تو اگر جبیرہ اعضائے تیمم کے علاوہ ہے تو تیمم کرے اور اگر اعضائے تیمم پر ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر غسل (جبیرہ والی جگہ کو مسح کئے بغیر) تیمم بھی کرے۔

مسئلہ 392: اگر میت کے بدن میں ظاہری جِلد تک پانی پہونچنے میں کوئی موجود چیز مانع ہو تو ممکنہ صورت میں اس کو برطرف کرنا چاہیے اور اگر اس کو برطرف کرنا ممکن نہ ہو یا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو جو قابلِ تحمل نہیں ہے تو واجب ہے میت کو تیمم کرایا جائے اگرچہ احتیاط مستحب ہے تیمم کے علاوہ میت کو احتیاطاً غسل بھی دیں بالخصوص اگر میت کے بدن پر جو مانع موجود ہے (اور اسے برطرف کرنا ممکن نہیں ہے )جزئی ہو۔

قابلِ ذکر ہے جو کچھ ذکر کیا گیا اُس صورت میں ہے جب مانع اعضائے تیمم پر نہ ہو ورنہ واجب ہے میت کو غسل بھی دیں اور تیمم بھی کرائیں اور ایسی صورت میں میت کو غسل دیتے وقت احتیاط واجب کی بنا پر ممکنہ صورت میں وضو یا غسل جبیرہ کی طرح میت کے بدن پر موجود مانع پر اُسے خشک کرنے کے بعد مسح کرے۔
تیمّم جبیرہ کا حکم ← → وضوئے جبیرہ
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français