مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

نمازمیں گمان کے احکام ← → صحیح شکوک

صحیح شکوک کے دوسرے احکام

مسئلہ 1473: اگر انسان کے لیے صحیح شکوک میں سے کوئی ایک پیش آئے چنانچہ نماز کا وقت تنگ ہو اور نماز کو شروع سے نہ پڑھ سکتا ہو تو نماز کو نہ توڑے ؛ بلکہ لازم ہے کہ بیان کئے گئے دستورکے مطابق عمل کرے؛ لیکن اگر نماز کا وقت وسیع ہو تو نماز کو توڑ کر پھر سے پڑھ سکتا ہے یا نماز نہ توڑ کر اس شک کے دستور کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ 1474: جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے اگر ایسا شک کرے جس میں اسے ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھنا چاہیے تو وہ ایک رکعت بیٹھ کر بجالائے اور اگر ایسا شک کرے جس میں دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر پڑھنی چاہیے تو دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔

مسئلہ 1475: جس کا وظیفہ بیٹھ کر نماز پڑھنا ہے اگر نماز احتیاط پڑھتے وقت کھڑا ہو سکے تو لازم ہے کہ اس کے وظیفے کے مطابق جو کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے عمل کرے۔

مسئلہ 1476: جو شخص کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اگر نماز احتیاط پڑھتے وقت کھڑے ہونے سے ناتوان ہو جائے تو اس شخص کی طرح جو بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے جس کا حکم مسئلہ نمبر 1474 میں بیان ہوا نماز احتیاط کو بجالائے۔

مسئلہ 1477: اگر ان شکوک میں سے کوئی ایک جس سے نماز احتیاط واجب ہوتی ہے نماز میں پیش آئے چنانچہ انسان نماز کو تمام کرکے پھر سے پڑھنا چاہتا ہو تو احتیاط مستحب ہے کہ نماز احتیاط پڑھے اور نماز احتیاط پڑھے بغیر نماز کو دوبارہ نہ پڑھے اور اگر ایسا کام انجام دینے سے پہلے جو نماز کو باطل کرتا ہے اور نماز احتیاط پڑھے بغیر نماز کو دوبارہ پڑھے تو اس کی دوسری نماز بھی احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے لیکن اگر ایسا کام انجام دینے کے بعد جو نماز کو باطل کرتا ہو نماز کو دو بارہ پڑھنا شروع کرے تو دوسری نماز صحیح ہے (البتہ اگر وقت تنگ ہو تو لازم ہے کہ نماز احتیاط کے دستور پر عمل کرے تاکہ اس کی نماز وقت میں ادا ہو)۔

مسئلہ 1478: جب باطل کرنے والے شکوک میں سے کوئی ایک شك انسان کے لیے پیش آئے اور جانتا ہو کہ اگر بعد کی حالت میں منتقل ہو جائے تو اسے یقین یا گمان حاصل ہو جائے گا، اگر اسے باطل کرنے والا شک شروع کی دو رکعت میں پیش آئے تو نماز کو شک کی حالت میں جاری رکھنا جائز نہیں ہے مثلاً اگر رکوع کی حالت میں شک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ اور جانتا ہو کہ اگر سر رکوع سے اٹھالے تو ایک طرف یقین یا گمان حاصل ہو جائےگا تو اس حالت میں سر کو رکوع سے اٹھانا جائز نہیں ہے لیکن بقیہ باطل کرنے والے شکوک میں نماز کو جاری رکھ سکتا ہے تاکہ اس کے لیے یقین یا گمان حاصل ہو جائے۔

مسئلہ 1479: اگر نماز گزار کا شک بر طرف ہو جائے اور دوسرا شک پیش آئے مثلاً پہلے شک کرے دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت اور پھر شک کرے کہ تین رکعت پڑھی یا چار رکعت تو دوسرے شک کے دستور پر عمل کرے۔

مسئلہ 1480: اگر کھڑے ہونے کے بعد یا کھڑے ہوتے وقت شک کرے کہ دو سجدہ بجالایا ہے یا نہیں اور اسی وقت ان شکوک میں سے کوئی ایک شک جو دوسرے سجدے میں پیشانی سجدہ گاہ رکھنے کے بعد پیش آئے تو صحیح ہوتا، پیش آئے مثلاً شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو اگر اس شک (دو اور تین) کے دستور پر عمل کرے اس کی نماز صحیح ہے؛ لیکن جس وقت تشہد پڑھ رہا ہو سجدے کی تعداد میں شک کرے اور ان شکوک میں سے کوئی ایک بھی پیش آئے اگر اس کا شک دو اور تین کے درمیان ہو اس کی نماز باطل ہے اور اگر دو اور چار یا دو ، تین اور چار کے درمیان ہو تو اس کی نماز صحیح ہے لازم ہے کہ شک کے دستور پر عمل کرے۔

مسئلہ 1481: اگر تشہد پڑھنے سے پہلے یا کھڑے ہونے کے آغاز سے پہلے ان رکعتوں میں جس میں تشہد نہیں ہے شک کرے کہ ایک یا دو سجدے کو بجالایا ہے یا نہیں اور اسی وقت ان شکوک میں سے جو دوسرے سجدے میں پیشانی سجدہ گاہ پر رکھنے کے بعد صحیح ہے پیش آئے اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1482: اگر قیام کی حالت میں رکوع سے پہلے تین، چار یا تین ، چار اور پانچ کے درمیان شک کرے اور اسے یاد آئے کہ گذشتہ رکعت سے ایک یا دو سجدے نہیں بجالایا ہے اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1483: اگر نماز کے بعد متوجہ ہو کہ نماز میں کوئی شک اس کے لیے پیش آیا تھا لیکن نہیں جانتا ہو باطل کرنے والے شکوک میں سے تھا یا صحیح شکوک میں سے تو لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر جانتا ہو کہ صحیح شکوک میں سے تھا لیکن نہ جانتا ہو کہ اس کی کون سی صورت تھی تو دوبارہ نماز پڑھنا جائز ہے ، گرچہ تمام صحیح شکوک کے دستور پر عمل کر سکتا ہے اور اس صورت میں نماز کا دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہے البتہ اگر وقت تنگ ہو تو لازم ہے وہ کا م جو وقت کم لے اُسے انجام دے۔
نمازمیں گمان کے احکام ← → صحیح شکوک
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français