فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
دوسری فصل : خبث سے طہارت ←
→ مستحب غسل
۳۔ تیمّم
مسئلہ۴۹۔ سات مقامات پر غسل یا وضو کے بدلے تیمم صحیح ہے :
۱۔ مکلّف کے لئے اس کے وظیفہ کے مطابق وضو یا غسل کے لئے ضروری مقدار میں پانی مہیّا نہ ہو۔
۲۔ پانی موجود ہو لیکن اُسے حاصل نہ کر سکتاہو خواہ اس حوالہ سے کہ اُسے حاصل کرنے پر قادر نہ ہو ( جیسے وہ شخص جو بوڑھاپے یا فالج کی وجہ سے پانی حاصل نہ کرسکتاہو) یا یہ کہ اُسے حاصل کرنے کے لئے حرام کام کا مرتکب ہونا پڑے ( جیسے کہ مباح پانی غصبی برتن میں رکھا ہو اور وضو کے لئے اس بر تن کا استعمال کرنے پر مجبور ہو) ۔
۳۔ مکلّف کو خوف ہوکہ اگر پانی وضو یا غسل میں استعمال کرے گا تو خود یا دوسرا شخص۔ جو اُس سے وابستہ ہے اور اس کی زندگی کے امور اُس کے لئے اہمیت رکھتے ہوںپیاسا رہے گا اور یہ اُس صورت میں ہے جب پانی پیاس بجھا نے اور طہار ت کرنے دونوں کے لئے کافی نہ ہو۔
۴۔ وقت اتناتنگ ہوکہ وضویا غسل کرکے پوری نماز پڑھنے کے لئے کافی نہ ہو۔
۵۔ وضو اور غسل کے لئے پانی کا حاصل کرنا یا استعمال کرنا سخت مشقت اور حرج کا باعث ہو اس طرح سے کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو۔
۶۔ وضو یا غسل کے لئے پانی کا استعمال کسی دوسرے واجب سے جس کی اہمیت اُس سے کم نہ ہو ٹکرارہاہو ( جیسے کہ کسی کا بدن یا لباس نجس ہو اور مختصر پانی موجود ہوکہ اگر اُسے وضو یا غسل میں استعمال کرے تو بدن یا لباس پاک کرنے کےلئے پانی نہیں بچے گا تو اس صورت میں پانی بدن یا لباس کے پاک کرنے میں استعمال کرے اور وضو یا غسل کے بد لے تیمم کرکے نماز پڑھے۔
۷۔ اس بات کا خوف ہوکہ وضو یا غسل کے لئے پانی کا استعمال اس کے لئے نقصان دہ ہو گا جیسے کہ پانی کے استعمال سے کوئی بیماری لاحق ہو جائے گی یا اس کی موجودہ بیماری طول یا شدّت پیدا کرلے گی یا علاج میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مسئلہ۵۰۔ تیمم ہر اس چیز پر صحیح ہے جس پر لفظ زمین صادق آتاہے جیسے خاک، بالو، پتھر وغیرہ اور تیمم کرتے وقت اس میں سے کچھ مقدار ہاتھ میں لگنا چاہئے اس لئے احتیاط لازم کی بنا پر ایسے چکنے پتھر پر تیمم صحیح نہیں ہے جس پر گردو غبار نہ ہو۔
مسئلہ ۵۱۔ تیمم کرنے کے لئے درج ذیل کاموں کو انجام دیں:
۱۔ دونوں ہاتھ کی ہتھیلی زمین پر مارنا اور احتیاط لازم کی بنا پر دونوں ہاتھ ساتھ میں مارنا۔
۲۔ پیشانی پر سر کے بال اُگنے کی جگہ سے بھؤں سے لیکر ناک کے اوپر تک دونوں ہاتھو ں کا پھیرنا اور احتیاط واجب کی بناپر پیشانی کے دونوں طرف بھی ہاتھ پھیرے۔
۳۔ بائیں ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی تمام پشت پر انگلیوں کے سرے تک پھیرنا۔
۴۔ دائیں ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی تمام پشت پر انگلیوں کے سرے تک پھیرنا۔
مسئلہ ۵۲۔ تیمم میں درجہ ذیل شرطیں ہیں:
۱۔ تیمم کرنے والا شخص مسئلہ ۴۹ کے مطابق غسل یا وضو کرنے سے عذر رکھتاہو۔
۲۔ خداوند متعال کی اطاعت کی نیت سے تیمم کرے۔
۳۔ جس چیز پر تیمم کر رہاہے مباح ہواور ایسی چیز اُس میں مخلوط نہ ہو جس پر تیمم صحیح نہیں ہے جیسے لکڑی کا برادہ وغیرہ۔
۴۔ احتیاط واجب کی بنا پر اعضائے تیمم پر اوپر سے نیچے کی طرف ہاتھ پھیرے۔
۵۔ مکلّف جب تک آخری وقت تک عذر کے برطرف ہونے سے ناامید نہ ہو تیمم نہ کرے اور یہ اس صورت میں ہے جب تیمم نماز یا ایسے واجب عمل کے لئے ہو جس کا وقت معیّن ہے۔
۶۔ ممکنہ صورت میں مکلّف خود تیمم کے افعال کو انجام دے۔
۷۔ تیمم کے افعال پے درپے اس طرح سے انجام دے کہ اتنا فاصلہ نہ ہو جوعرف میں پے درپے انجام دینے کے خلاف ہو۔
۸۔ پھیرنے والے عضو ( دونوں ہتھیلیوں) اورجس پر پھیرا جا رہا ہے ( پیشانی اور ہتھیلیوں کی پشت) کے درمیان کوئی شئی حائل نہ ہو۔
۹۔ پیشانی کو دائیں ہاتھ سے پہلے اور دائیں ہاتھ کو بائیںہاتھ سے پہلے مسح کرے۔
مسئلہ ۵۳۔ جو شخص کسی عذر کی وجہ سے تیمم کر کے نماز پڑھے اور اس کا عذر وقت نمازختم ہونے سے پہلے یا وقت ختم ہونے کے بعد بر طرف ہوجائے تو نماز کا دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۵۴۔ جس شخص سے حدث اکبر ( جیسے جنابت) سرزد ہوجائے اور عذر کی بناپر تیمم کرے پھر اُس سے حدث اصغر سر زد ہوجائے تو جو تیمم غسل کے بدلے کیا ہے باطل نہیں ہو گا اس لئے ممکنہ صورت میں وضو کرے اگر وضو ممکن نہیں تو وضوکے بدلے تیمم کرے۔
دوسری فصل : خبث سے طہارت ←
→ مستحب غسل
۱۔ مکلّف کے لئے اس کے وظیفہ کے مطابق وضو یا غسل کے لئے ضروری مقدار میں پانی مہیّا نہ ہو۔
۲۔ پانی موجود ہو لیکن اُسے حاصل نہ کر سکتاہو خواہ اس حوالہ سے کہ اُسے حاصل کرنے پر قادر نہ ہو ( جیسے وہ شخص جو بوڑھاپے یا فالج کی وجہ سے پانی حاصل نہ کرسکتاہو) یا یہ کہ اُسے حاصل کرنے کے لئے حرام کام کا مرتکب ہونا پڑے ( جیسے کہ مباح پانی غصبی برتن میں رکھا ہو اور وضو کے لئے اس بر تن کا استعمال کرنے پر مجبور ہو) ۔
۳۔ مکلّف کو خوف ہوکہ اگر پانی وضو یا غسل میں استعمال کرے گا تو خود یا دوسرا شخص۔ جو اُس سے وابستہ ہے اور اس کی زندگی کے امور اُس کے لئے اہمیت رکھتے ہوںپیاسا رہے گا اور یہ اُس صورت میں ہے جب پانی پیاس بجھا نے اور طہار ت کرنے دونوں کے لئے کافی نہ ہو۔
۴۔ وقت اتناتنگ ہوکہ وضویا غسل کرکے پوری نماز پڑھنے کے لئے کافی نہ ہو۔
۵۔ وضو اور غسل کے لئے پانی کا حاصل کرنا یا استعمال کرنا سخت مشقت اور حرج کا باعث ہو اس طرح سے کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو۔
۶۔ وضو یا غسل کے لئے پانی کا استعمال کسی دوسرے واجب سے جس کی اہمیت اُس سے کم نہ ہو ٹکرارہاہو ( جیسے کہ کسی کا بدن یا لباس نجس ہو اور مختصر پانی موجود ہوکہ اگر اُسے وضو یا غسل میں استعمال کرے تو بدن یا لباس پاک کرنے کےلئے پانی نہیں بچے گا تو اس صورت میں پانی بدن یا لباس کے پاک کرنے میں استعمال کرے اور وضو یا غسل کے بد لے تیمم کرکے نماز پڑھے۔
۷۔ اس بات کا خوف ہوکہ وضو یا غسل کے لئے پانی کا استعمال اس کے لئے نقصان دہ ہو گا جیسے کہ پانی کے استعمال سے کوئی بیماری لاحق ہو جائے گی یا اس کی موجودہ بیماری طول یا شدّت پیدا کرلے گی یا علاج میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مسئلہ۵۰۔ تیمم ہر اس چیز پر صحیح ہے جس پر لفظ زمین صادق آتاہے جیسے خاک، بالو، پتھر وغیرہ اور تیمم کرتے وقت اس میں سے کچھ مقدار ہاتھ میں لگنا چاہئے اس لئے احتیاط لازم کی بنا پر ایسے چکنے پتھر پر تیمم صحیح نہیں ہے جس پر گردو غبار نہ ہو۔
مسئلہ ۵۱۔ تیمم کرنے کے لئے درج ذیل کاموں کو انجام دیں:
۱۔ دونوں ہاتھ کی ہتھیلی زمین پر مارنا اور احتیاط لازم کی بنا پر دونوں ہاتھ ساتھ میں مارنا۔
۲۔ پیشانی پر سر کے بال اُگنے کی جگہ سے بھؤں سے لیکر ناک کے اوپر تک دونوں ہاتھو ں کا پھیرنا اور احتیاط واجب کی بناپر پیشانی کے دونوں طرف بھی ہاتھ پھیرے۔
۳۔ بائیں ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی تمام پشت پر انگلیوں کے سرے تک پھیرنا۔
۴۔ دائیں ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی تمام پشت پر انگلیوں کے سرے تک پھیرنا۔
مسئلہ ۵۲۔ تیمم میں درجہ ذیل شرطیں ہیں:
۱۔ تیمم کرنے والا شخص مسئلہ ۴۹ کے مطابق غسل یا وضو کرنے سے عذر رکھتاہو۔
۲۔ خداوند متعال کی اطاعت کی نیت سے تیمم کرے۔
۳۔ جس چیز پر تیمم کر رہاہے مباح ہواور ایسی چیز اُس میں مخلوط نہ ہو جس پر تیمم صحیح نہیں ہے جیسے لکڑی کا برادہ وغیرہ۔
۴۔ احتیاط واجب کی بنا پر اعضائے تیمم پر اوپر سے نیچے کی طرف ہاتھ پھیرے۔
۵۔ مکلّف جب تک آخری وقت تک عذر کے برطرف ہونے سے ناامید نہ ہو تیمم نہ کرے اور یہ اس صورت میں ہے جب تیمم نماز یا ایسے واجب عمل کے لئے ہو جس کا وقت معیّن ہے۔
۶۔ ممکنہ صورت میں مکلّف خود تیمم کے افعال کو انجام دے۔
۷۔ تیمم کے افعال پے درپے اس طرح سے انجام دے کہ اتنا فاصلہ نہ ہو جوعرف میں پے درپے انجام دینے کے خلاف ہو۔
۸۔ پھیرنے والے عضو ( دونوں ہتھیلیوں) اورجس پر پھیرا جا رہا ہے ( پیشانی اور ہتھیلیوں کی پشت) کے درمیان کوئی شئی حائل نہ ہو۔
۹۔ پیشانی کو دائیں ہاتھ سے پہلے اور دائیں ہاتھ کو بائیںہاتھ سے پہلے مسح کرے۔
مسئلہ ۵۳۔ جو شخص کسی عذر کی وجہ سے تیمم کر کے نماز پڑھے اور اس کا عذر وقت نمازختم ہونے سے پہلے یا وقت ختم ہونے کے بعد بر طرف ہوجائے تو نماز کا دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۵۴۔ جس شخص سے حدث اکبر ( جیسے جنابت) سرزد ہوجائے اور عذر کی بناپر تیمم کرے پھر اُس سے حدث اصغر سر زد ہوجائے تو جو تیمم غسل کے بدلے کیا ہے باطل نہیں ہو گا اس لئے ممکنہ صورت میں وضو کرے اگر وضو ممکن نہیں تو وضوکے بدلے تیمم کرے۔