فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
نماز جمعہ ←
→ قضا نماز
نمازِ آیات
مسئلہ ۱۱۶۔ واجب نمازوں میں سے ایک نماز آیات ہے جوکہ سورج اورچاند گہن کے وقت واجب ہے اور اسی طرح احتیاط واجب کی بناپر زلزلہ کے وقت پڑھنا بھی لازم ہے، سورج اور چاند گہن کی نماز آیات کا وقت گہن لگتے ہی شروع ہو جاتاہے۔
اور جب تک مکمّل طور پر ختم نہ ہوجائے نمازکا وقت باقی رہتاہے اور احتیاط واجب کی بناپر زلزلہ آنے کے فوراًبعد بغیر تاخیر کے نماز پڑھی جائے۔
مسئلہ ۱۱۷۔ نماز آیا ت دو رکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں اس نماز کے انجام دینے کے لئے کافی ہے کہ تکبیرۃ لاحرام اور سورہ حمد کے بعد ایک دوسرا سورہ جیسے سورہ توحید۔ انتخاب کرے اور اُسے پانچ حصّوں میں تقسیم کرے اور احتیاط واجب کی بناپر (بِسْمِ الله الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ) کو ایک مستقل حصّہ قرار نہ دے پہلا حصّہ ( بِسْمِ الله الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ قُلْ هوَالله اَحَدٌ) پڑھے اور رکوع میں جائے، پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد دوسرا حصّہ (اَلله الصَّمَدُ) پڑھے اور رکوع میں جائے پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تیسرا حصّہ (لَمْ يَلِدْ) پڑھے اور رکوع میں جائے پھر رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد چوتھا حصّہ ( وَلَمْ يُوْلَدْ) پڑھے اور رکوع میں جائے اور پھر سر رکوع سے اٹھانے کے بعد پانچواں حصّہ (وَلَمْ يَكُنْ لَّه كُفُوًا اَحَدٌ) پڑھے اور رکوع میں جائے پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد دو سجدہ کرکے کھڑا ہو اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح بجالائے،اور نماز کے آخر میں پنجگانہ نماز کی طرح تشہد اور سلام پڑھ کر نماز مکمّل کرے۔
مسئلہ ۱۱۸۔ اگر کسی شخص کو سورج یا چاند گہن لگنے کا علم ہو لیکن جان بوجھ کر یا بھولے سے نماز آیا ت نہ پڑھے اور وقت گزر جائے تو اس کی قضا بجالانا لازم نہیں ہے لیکن سورج یا چاند گہن لگنے کا علم نہ ہو اور وقت گزر جائے تو ا س صورت میں اگر پورا سورج یا چاند گہن لگاہو( یعنی سورج یاچاند مکمّل طور پر چھپ گیاہو) تو قضاواجب ہے، اور اگر مکمّل نہ لگاہو تو قضا واجب نہیں ہے۔
نماز جمعہ ←
→ قضا نماز
اور جب تک مکمّل طور پر ختم نہ ہوجائے نمازکا وقت باقی رہتاہے اور احتیاط واجب کی بناپر زلزلہ آنے کے فوراًبعد بغیر تاخیر کے نماز پڑھی جائے۔
مسئلہ ۱۱۷۔ نماز آیا ت دو رکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں اس نماز کے انجام دینے کے لئے کافی ہے کہ تکبیرۃ لاحرام اور سورہ حمد کے بعد ایک دوسرا سورہ جیسے سورہ توحید۔ انتخاب کرے اور اُسے پانچ حصّوں میں تقسیم کرے اور احتیاط واجب کی بناپر (بِسْمِ الله الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ) کو ایک مستقل حصّہ قرار نہ دے پہلا حصّہ ( بِسْمِ الله الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ قُلْ هوَالله اَحَدٌ) پڑھے اور رکوع میں جائے، پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد دوسرا حصّہ (اَلله الصَّمَدُ) پڑھے اور رکوع میں جائے پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تیسرا حصّہ (لَمْ يَلِدْ) پڑھے اور رکوع میں جائے پھر رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد چوتھا حصّہ ( وَلَمْ يُوْلَدْ) پڑھے اور رکوع میں جائے اور پھر سر رکوع سے اٹھانے کے بعد پانچواں حصّہ (وَلَمْ يَكُنْ لَّه كُفُوًا اَحَدٌ) پڑھے اور رکوع میں جائے پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد دو سجدہ کرکے کھڑا ہو اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح بجالائے،اور نماز کے آخر میں پنجگانہ نماز کی طرح تشہد اور سلام پڑھ کر نماز مکمّل کرے۔
مسئلہ ۱۱۸۔ اگر کسی شخص کو سورج یا چاند گہن لگنے کا علم ہو لیکن جان بوجھ کر یا بھولے سے نماز آیا ت نہ پڑھے اور وقت گزر جائے تو اس کی قضا بجالانا لازم نہیں ہے لیکن سورج یا چاند گہن لگنے کا علم نہ ہو اور وقت گزر جائے تو ا س صورت میں اگر پورا سورج یا چاند گہن لگاہو( یعنی سورج یاچاند مکمّل طور پر چھپ گیاہو) تو قضاواجب ہے، اور اگر مکمّل نہ لگاہو تو قضا واجب نہیں ہے۔