فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
→ خمس کے احکام
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے احکام
دین کے اہم ترین واجبات میں سے ایک امر بالمعروف اورنہی از منکر ہے،
خداوند متعال کا ارشاد ہے :
وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِۭ وَاُولٰئِكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۱
تم میں سے ایک گروہ ہونا چاہئے جو کار خیر کی طرف دعوت کرے، اور امر بالمعروف اور نہی از منکر کریں اور وہی ( گروہ) کامیاب ہوگا۔
پیغمبر گرامی اسلام ﷺ سے روایت ہےکہ آپ نے فرمایا :
لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا أَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوَىٰ فَإِذَا لَمْ يَفْعَلُوْا ذَلِكَ نُزِعَتْ مِنْهُمُ الْبَرَكَاتُ وَ سُلِّطَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ نَاصِرٌ فِي الْأَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَاءِ.
جب تک میری امّت امر بالمعروف او ر نہی از منکر کرے گی اور نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتی رہے گی خیر و صلاح میں رہے گی اور اگر ان کاموں کو انجام نہ دیں تو ان کی زندگی سے برکت ختم ہوجائے گی اور ایک دوسرے پر مسلّط ہوجائیں گے، اور زمین و آسمان میں ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
اور امیر المومنینؑ سے روایت ہوئی ہے :
لَا تَتْرُكُوا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ فَيُوَلِّيَ اللهُ أَمْرَكُمْ شِرَارَكُمْ ثُمَّ تَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ
امر بالمعروف اور نہی از منکر ترک نہ کریں ، کہ تمہارے برے تم پر مسلّط ہوجائیں گے اور پھر تم دعا کروگے لیکن دعا مستجاب نہیں ہوگی۔
مسئلہ ۱۶۴۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر کے چند مراحِل ہیں:
پہلا مرحلہ : انسان ایسا کام انجا م دے جس سے ظاہرہوکہ اس کا دل باطن میں نیکی کے ترک کرنے اور برائی کے انجام سے بیزارہے۔
دوسرا مرحلہ : زبان اور گفتار کے ذریعے امر بالمعروف اور نہی از منکر کرے خواہ نصیحت کرنے کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے۔
تیسرا مرحلہ ـ: نیکی کے انجام دینے یا برائی کے ترک کرنے کے لئے کوئی قدم اٹھالے جیسے کان اینٹھنا،یامارنا یا کسی جگہ پر بند کردیناوغیرہ۔
لازم الذکر ہےکہ تینوں مراحل میں سے ہر ایک شدّت اور ضعف کے حوالے سے مختلف مراحل رکھتے ہیں ، اس لئے لازم ہےکہ ابتداء میں پہلے یا دوسرے مرحلے سے شروع کرے اور ایسے مرحلے کا انتخاب کرے جس کی تاثیر زیادہ اور تکلیف کم ہو اور پھر بعد کے مرحلوں تک منتقل ہو، اور اگر پہلا اور دوسرا مرحلہ اثر بخش نہ ہو تو تیسرے مرحلے کو انجام دے، اور تیسرے مرحلے کے لئے احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لے تاکہ جو شخص برائی انجام دے رہاہے یانیکی کو ترک کررہا ہے اس کے لئے عملی قدم اٹھایا جاسکے اور اُسے روکا جاسکے اور اس مر حلے میں بھی لازم ہے کہ ایسے کام سے شروع کرے جس کی تکلیف کم ہو اور اگر اثر بخش نہ ہوتو شدید تر مرحلہ کا انتخاب کرے البتہ خیال رہے کہ ایسا کام نہ کرے جس سے زخم یا شکستگی، حاصل ہو یعنی ایسا عملی قدم نہ اٹھائے جس سے دِیت یا قصاص لازم آتاہے۔
مسئلہ ۱۶۵۔ امر بالمعروف اور نہی ازمنکر درجہ ذیل شرائط پائے جانے کی صورت میں لازم ہے :
۱۔ جو شخص امر بالمعروف اور نہی از منکر کررہا ہے، معروف ( نیکی) اور منکر ( برائی) کی شناخت رکھتاہو۔
۲۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر سے تاثیر ہونے کا امکان ہو لیکن اگر معلوم ہوکہ شخص پر کوئی تاثیر نہیں ہوگی تو دوسرا اور تیسرا مرحلہ واجب نہیں ہوگا اور احتیاط واجب کی بنا پر پہلے مر حلے پر اکتفاء کرے یعنی اس کے نیکی کے ترک کرنے اور برائی کے انجام دینے سے بیزاری کا اظہار کرے گرچہ معلوم ہوکہ اثر انداز نہیں ہوگا اور یہ حکم پیغمبر گرامی اسلام ﷺ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے لازم ہےکہ حضرت امیرالمومنینؑ نے فرمایا :
أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ ص أَنْ نَلْقَى أَهْلَ الْمَعَاصِي بِوُجُوهٍ مُكْفَهِرَّةٍ.
رسول خدا ؐ نے ہمیں حکم دیا ہےکہ گناہ کرنے والوںسے چہرہ بگاڑ کر روی بروہوں ۔
۳۔ گناہ کرنے والا شخص حرام کام کے انجام دینے یا واجب کا م کے تر ک کرنے پر قائم رہنے کا قصد رکھتاہو چنانچہ اگر معلوم ہوکہ کوئی ایک دفعہ کسی حرام کو انجام دینے یا واجب کو ترک کرنے کا قصد رکھتاہے تو اس صورت میں عمل کے انجام یا ترک سے پہلے امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنا واجب ہے۔
۴۔ گناہ کرنے والاشخص حرام کام کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے پر معذور نہ ہو۔
۵۔ جو شخص امر بالمعروف یا نہی از منکر کر رہا ہے اس واجب پر عمل کی وجہ سے اُسے اپنی جان، مال یا دیگر مسلمانوں کی جان پر خطرہ نہیں ہونا چاہئے۔
وَالْحَمْدُ لله اَوَّلًاوَ آخِرًاوَ صَلّی الله عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّ آلِهٖ الطَّاهرِیْنَ
→ خمس کے احکام
خداوند متعال کا ارشاد ہے :
وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِۭ وَاُولٰئِكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۱
تم میں سے ایک گروہ ہونا چاہئے جو کار خیر کی طرف دعوت کرے، اور امر بالمعروف اور نہی از منکر کریں اور وہی ( گروہ) کامیاب ہوگا۔
پیغمبر گرامی اسلام ﷺ سے روایت ہےکہ آپ نے فرمایا :
لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا أَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوَىٰ فَإِذَا لَمْ يَفْعَلُوْا ذَلِكَ نُزِعَتْ مِنْهُمُ الْبَرَكَاتُ وَ سُلِّطَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ نَاصِرٌ فِي الْأَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَاءِ.
جب تک میری امّت امر بالمعروف او ر نہی از منکر کرے گی اور نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتی رہے گی خیر و صلاح میں رہے گی اور اگر ان کاموں کو انجام نہ دیں تو ان کی زندگی سے برکت ختم ہوجائے گی اور ایک دوسرے پر مسلّط ہوجائیں گے، اور زمین و آسمان میں ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
اور امیر المومنینؑ سے روایت ہوئی ہے :
لَا تَتْرُكُوا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ فَيُوَلِّيَ اللهُ أَمْرَكُمْ شِرَارَكُمْ ثُمَّ تَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ
امر بالمعروف اور نہی از منکر ترک نہ کریں ، کہ تمہارے برے تم پر مسلّط ہوجائیں گے اور پھر تم دعا کروگے لیکن دعا مستجاب نہیں ہوگی۔
مسئلہ ۱۶۴۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر کے چند مراحِل ہیں:
پہلا مرحلہ : انسان ایسا کام انجا م دے جس سے ظاہرہوکہ اس کا دل باطن میں نیکی کے ترک کرنے اور برائی کے انجام سے بیزارہے۔
دوسرا مرحلہ : زبان اور گفتار کے ذریعے امر بالمعروف اور نہی از منکر کرے خواہ نصیحت کرنے کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے۔
تیسرا مرحلہ ـ: نیکی کے انجام دینے یا برائی کے ترک کرنے کے لئے کوئی قدم اٹھالے جیسے کان اینٹھنا،یامارنا یا کسی جگہ پر بند کردیناوغیرہ۔
لازم الذکر ہےکہ تینوں مراحل میں سے ہر ایک شدّت اور ضعف کے حوالے سے مختلف مراحل رکھتے ہیں ، اس لئے لازم ہےکہ ابتداء میں پہلے یا دوسرے مرحلے سے شروع کرے اور ایسے مرحلے کا انتخاب کرے جس کی تاثیر زیادہ اور تکلیف کم ہو اور پھر بعد کے مرحلوں تک منتقل ہو، اور اگر پہلا اور دوسرا مرحلہ اثر بخش نہ ہو تو تیسرے مرحلے کو انجام دے، اور تیسرے مرحلے کے لئے احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لے تاکہ جو شخص برائی انجام دے رہاہے یانیکی کو ترک کررہا ہے اس کے لئے عملی قدم اٹھایا جاسکے اور اُسے روکا جاسکے اور اس مر حلے میں بھی لازم ہے کہ ایسے کام سے شروع کرے جس کی تکلیف کم ہو اور اگر اثر بخش نہ ہوتو شدید تر مرحلہ کا انتخاب کرے البتہ خیال رہے کہ ایسا کام نہ کرے جس سے زخم یا شکستگی، حاصل ہو یعنی ایسا عملی قدم نہ اٹھائے جس سے دِیت یا قصاص لازم آتاہے۔
مسئلہ ۱۶۵۔ امر بالمعروف اور نہی ازمنکر درجہ ذیل شرائط پائے جانے کی صورت میں لازم ہے :
۱۔ جو شخص امر بالمعروف اور نہی از منکر کررہا ہے، معروف ( نیکی) اور منکر ( برائی) کی شناخت رکھتاہو۔
۲۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر سے تاثیر ہونے کا امکان ہو لیکن اگر معلوم ہوکہ شخص پر کوئی تاثیر نہیں ہوگی تو دوسرا اور تیسرا مرحلہ واجب نہیں ہوگا اور احتیاط واجب کی بنا پر پہلے مر حلے پر اکتفاء کرے یعنی اس کے نیکی کے ترک کرنے اور برائی کے انجام دینے سے بیزاری کا اظہار کرے گرچہ معلوم ہوکہ اثر انداز نہیں ہوگا اور یہ حکم پیغمبر گرامی اسلام ﷺ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے لازم ہےکہ حضرت امیرالمومنینؑ نے فرمایا :
أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ ص أَنْ نَلْقَى أَهْلَ الْمَعَاصِي بِوُجُوهٍ مُكْفَهِرَّةٍ.
رسول خدا ؐ نے ہمیں حکم دیا ہےکہ گناہ کرنے والوںسے چہرہ بگاڑ کر روی بروہوں ۔
۳۔ گناہ کرنے والا شخص حرام کام کے انجام دینے یا واجب کا م کے تر ک کرنے پر قائم رہنے کا قصد رکھتاہو چنانچہ اگر معلوم ہوکہ کوئی ایک دفعہ کسی حرام کو انجام دینے یا واجب کو ترک کرنے کا قصد رکھتاہے تو اس صورت میں عمل کے انجام یا ترک سے پہلے امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنا واجب ہے۔
۴۔ گناہ کرنے والاشخص حرام کام کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے پر معذور نہ ہو۔
۵۔ جو شخص امر بالمعروف یا نہی از منکر کر رہا ہے اس واجب پر عمل کی وجہ سے اُسے اپنی جان، مال یا دیگر مسلمانوں کی جان پر خطرہ نہیں ہونا چاہئے۔
وَالْحَمْدُ لله اَوَّلًاوَ آخِرًاوَ صَلّی الله عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّ آلِهٖ الطَّاهرِیْنَ