مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

ان چیز وں کے شرائط جن پر سجدہ كرنا صحیح ہے ← → 7۔ سجدہ

سجدہ کے واجبات

1۔ زمین پر سات عضو کا رکھنا

مسئلہ 1235: نمازگزار پر واجب ہے کہ سجدہ کی حالت میں پیشانی کے علاوہ دونوں ہاتھ کی ہتھیلی ، دونوں زانو، پیرکے انگوٹھے زمین پر رکھے اور سجدے میں پیشانی سے مراد احتیاط واجب کی بنا پر پیشانی کے بیچ کا حصہ ہے جو مستطیل شکل کی طرح پیشانی کے دوران دونوں بھوؤں کی ابتدا سے [127]سر کے بال نکلنے کی جگہ تک دوفرضی خط کھینچنے سے حاصل ہوگی۔

مسئلہ 1236: سجدے میں پوری پیشانی (پیشانی سے مراد کیا ہے اس سے پہلے والے مسئلے میں بیان کیا گیا) کا زمین یا سجدے گاہ یا کسی دوسری چیز پر جس پر سجدہ کرنا صحیح ہو رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ پیشانی کا کچھ حصہ زمین سجدہ گاہ یا کوئی دوسری چیز جس پرسجدہ كرنا صحیح ہے رکھے کہ عرفاً سجدہ صدق كرے تو کافی ہے گرچہ انگلی کے ایک بند یا اس سے کم مقدار میں ہو۔

مسئلہ 1237: سجدے میں دونوں ہاتھ کی ہتھیلی (جو انگلیوں کو بھی شامل کرتی ہے) کو زمین پر رکھے اور احتیاط واجب کی بنا پر امکان کی صورت میں پوری ہتھیلی زمین پر رکھے لیکن مجبوری اور اضطراری حالت میں ہتھیلی کا پچھلا حصہ ركھنے میں بھی حرج نہیں اور اگر پچھلا حصہ ركھنا بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر کلائی زمین پر رکھے اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو تو کہنی تک کا جو بھی حصہ ممکن ہو زمین پر رکھے اور اس کے بھی ممکن نہ ہونے کی صورت میں بازو کا رکھنا کافی ہے۔

مسئلہ 1238: سجدے میں لازم ہے کہ دونوں پیر کے انگوٹھے کو زمین پر رکھے لیکن انگوٹھے کا سرا زمین پر رکھنا لازم نہیں ہے بلکہ اگر اوپری یا نچلا حصہ بھی رکھے تو کافی ہے۔

مسئلہ 1239: اگر نماز گزار پیر کے انگوٹھے کے ساتھ دوسری انگلیوں کو بھی زمین پر رکھے تو حرج نہیں ہے لیکن اگر پیر کے انگوٹھوں کو زمین پر نہ رکھے اور دوسری انگلیوں کو زمین پر رکھے یا ناخن کے بڑے ہونے کی وجہ سے انگوٹھا زمین تک نہ پہونچے اس کی نماز باطل ہے اس لیے جس شخص نے مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اپنی نماز کو اس طرح سے پڑھا ہو چنانچہ مسئلہ کو سیکھنے میں کوتاہی کی ہو تو دوبارہ پڑھنا ہوگا لیکن اگر مسئلہ کو سیکھنے میں کوتاہی نہ کی ہو اور جاہل قاصر رہا ہو تو جو نماز یں پڑھی ہیں صحیح ہے۔

مسئلہ 1240: جس کے پیر کے انگوٹھے کا حصہ کٹ گیا ہو تو باقی حصے کو زمین پر رکھے اور اگر کچھ بھی نہ بچا ہو یا اگر بچا ہو لیکن بہت کم ہو جسے زمین پر کسی بھی طرح نہیں رکھا جا سکتا احتیاط واجب کی بنا پر انگلیوں کو رکھے اور اگر اس کے پیر میں کوئی بھی انگلی نہ ہو تو پیر کا جو بھی حصہ بچا ہو اسے زمین پر رکھے کافی ہے۔

مسئلہ 1241: جو شخص پیشانی کو زمین پر رکھ سکتا ہے اگر اسے جان بوجھ کر یا بھول كر زمین پر نہ رکھے اس نے سجدہ نہیں کیا ہےگرچہ دوسرے اجزا کو زمین پر رکھا ہو لیکن اگر پیشانی کو زمین پر رکھے اور بھول كر دوسرے اجزا کو زمین پر نہ رکھے یا بھول كر ذکر نہ پڑھے تو اس کا سجدہ صحیح ہے۔

مسئلہ 1242: اگر غیر معمول طور پر سجدہ کرے مثلاً سینے اور پیٹ کو زمین سے چپکا دے، یا پیروں کو تھوڑا دراز کرے چنانچہ اگرکہیں کہ سجدہ کیا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر کہیں کہ لیٹا ہوا ہے اور سجدہ كرنا صدق نہ كرے تو اس کی نماز باطل ہے۔

2
۔ ذکر سجدہ

مسئلہ 1243: نماز گزار پر واجب ہے سجدے میں ذکر کہے اور بہتر ہے کہ اختیاری حالت میں سجدے میں تین مرتبہ " سُبْحانَ اللهِ " یا ایک مرتبہ "سُبْحانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی وَبِحَمْدِهِ " [128] کہے گرچہ ہر وہ ذکر کہنا جس میں خداوند متعال کی تعظیم اور تمجید ہو کافی ہے لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اسی مقدار میں ہو مثلاً تین مرتبہ "الْحَمْدُ ‌لِلّهِ " یا تین مرتبہ "اللهُ أَكْبَرُ" کہے لیکن دوسرے اذکار کا پڑھنا جیسے صلوات ، دعا اپنے یا مؤمنین کے لیے خداوند متعال سے حاجت کا طلب کرنا سجدے کے واجب ذکر کے عنوان سے کافی نہیں ہے اور جو شخص "سُبْحانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی" کو صحیح طور پر ادا نہیں کر سکتا تو لازم ہے کہ دوسرے ذکر جیسے تین مرتبہ "سُبْحانَ اللهِ" کہے۔

مسئلہ 1244: سجدے کے واجب ذکر میں شرط ہے:

الف: موالات کی رعایت کرے اور اسے پے در پے کہے۔

ب: اسے صحیح عربی میں کہے: یعنی حروف کے مخارج اور حرکات کی رعایت کرے۔

مسئلہ 1245: وقت کی تنگی مجبوری اور اضطراری حالت میں ایک دفعہ "سبحان اللہ" کہنا کافی ہے۔

3
۔4 دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور احتیاط واجب کی بنا پر دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا

مسئلہ 1246: پہلے سجدے کا ذکر تمام ہونے کے بعد واجب ہے کہ سیدھا اس طرح بیٹھے کہ بدن سکون کی حالت میں ہو جائے اور پھر دوبارہ سجدے میں جائے۔

مسئلہ 1247: پہلی اور تیسری رکعت میں جس میں تشہد نہیں ہے جیسے نماز ظہر، عصر اور عشا کی پہلی اور تیسری رکعت میں احتیاط واجب ہےکہ دوسرے سجدے کے بعد تھوڑی دیر بغیر حرکت کئے بیٹھے اور پھر کھڑا ہو تو اسے جلسہٴ استراحت کہتے ہیں۔

5
۔بدن کا سکون کی حالت میں ہونا

مسئلہ 1248: نمازگزار کا بدن سجدے کی حالت میں سکون رکھتا ہو اپنے بدن کو اس طرح سے اختیاری طور پر حرکت نہ دے کہ بدن سکون کی حالت سے خارج ہو جائے یہاں تک کہ احتیاط واجب کی بنا پر اس وقت بھی ساکن ہو جب واجب ذکر پڑھنے میں مصروف نہ ہو۔

مسئلہ 1249: واجب ذکر پڑھنے کی مقدار سجدے میں ٹھہرنا اور بدن کا سکون کی حالت میں ہونا واجب ذکر پڑھتے وقت لازم ہے، اس بنا پر پیشانی زمین تک پہونچنے سے پہلے اور بدن سکون کی حالت میں ہونے سے پہلے جان بوجھ کر کسی عذر کے بغیر سجدے کے واجب ذکر کو پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے مگر یہ کہ ذکر کو دوبارہ سکون کی حالت میں کہے اور اگر واجب ذکر تمام ہونے سے پہلے جان بوجھ کر سر سجدے سے اٹھالےتو نماز باطل ہو جائے گی لیکن دونوں مقام میں اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اس طرح عمل کرے تو اگر جاہل قاصر رہا ہو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1250: اگر پیشانی زمین تک پہونچنے سے پہلے بھول کر سجدے کے ذکر کو پڑھے اور سجدے سے سر اٹھانے سے پہلے متوجہ ہو جائے کہ غلطی کی ہے لازم ہے کہ دوبارہ بدن کے سکون کی حالت میں ذکر کو پڑھے لیکن اگر پیشانی زمین تک پہونچ گئی ہو اور بھول کر بدن کے سکون کی حالت میں ہونے سے پہلے ذکر کو پڑھے تو اس کی تکرار بدن سکون کی حالت میں ہونے کے بعد لازم نہیں ہے گرچہ ایسا کرنا احتیاط مستحب ہے۔

مسئلہ 1251: اگر سجدہ کی حالت میں گرچہ ذکر پڑھنے میں مصروف نہ ہو سات اعضامیں سے پیشانی كے علاوہ کسی ایک عضو کو جان بوجھ کر زمین سے اٹھالے چنانچہ وہ سکون جو سجدے میں لازم ہے (اور مسئلہ 1248 میں ذکر کیا گیا ہے) اس سے سازگاری نہ رکھتا ہو تو اس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہو جائےگی اور پیشانی اٹھانے کا حکم (مسئلہ 1249) سے معلوم ہوجائے گا۔

مسئلہ 1252: اگر پَر یا اسپنچ جیسی شئے وغیرہ سے بنے ہوئے گدے پر سجدہ کرے تو اگر بدن اس پر سکون کی حالت میں نہ ہو سجدہ باطل ہے بلکہ اگر پیشانی کو سجدے کے لیے اس کے اوپر رکھنے کے بعد پیشانی نیچے کی طرف حرکت کرے پھر ثابت ہو جائے اور ذکر کو پڑھے پھر بھی اشکال رکھتا ہے احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کام کو بھی ترک کرے ، مگر یہ کہ حرکت بہت کم ہو یا یہ کام بھول كر انجام دیا ہو اس بنا پر ایسی سجدے گاہوں پر سجدہ کرنا جو سجدوں اور رکعات کی تعداد بتاتی ہیں اور جب سر اس کے اوپر رکھے تو تھوڑا (تقریباً 2 یا 3) میلی میٹر نیچے جاتی ہے پھرسر ثابت ہو جاتا ہے اس کے بعد نماز گزار ذکر کو پڑھے تو حرج نہیں ہے۔


6
۔ پیشانی کا پیر کے انگوٹھے اور دونوں زانوؤں کے ہم سطح ہونا

مسئلہ 1253: نماز گزار کی پیشانی کی جگہ زانوؤں اور انگلیوں کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ اونچی یا نیچی نہ ہو بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ پیشانی رکھنے کی جگہ کھڑے ہونے کی جگہ سے بھی چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ بلند نہ ہو۔

مسئلہ 1254: ڈھلان رکھنے والی زمین پر گرچہ اس کی ڈھلان معلوم نہ پڑرہی ہو اگر نماز گزار کی پیشانی رکھنے کی جگہ اس کے زانوؤں اور پیر کی انگلیوں کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے نیچی یا اونچی ہو تو اس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر صحیح نہیں ہے اور یہی حکم ہے کہ اگر اس کی پیشانی رکھنے کی جگہ کھڑے ہونے کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ اختلاف رکھتی ہو۔

مسئلہ 1255: اگر پیشانی کو غلطی سے کسی ایسی چیز پر رکھے جو اس کے زانوؤں اور پیر کی انگلیوں کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ اونچی ہو چنانچہ اس کی بلندی اتنی زیادہ ہو کہ نہ کہیں سجدے کی حالت میں ہے لازم ہے کہ سجدے سے سر اٹھائے اور ایسی چیز پر جس کی بلندی چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ نہیں رکھے لیکن اگر اتنی اونچائی ہو کہ کہا جائے سجدے کی حالت میں ہے چنانچہ واجب ذکر پڑھنے کے بعد متوجہ ہو تو سر سجدے سے اٹھا سکتا ہے اور نماز کو تمام کر سکتا ہے اور دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے اور اگر واجب ذکر پڑھنے سے پہلے متوجہ ہو لازم ہے پیشانی کو ایسی چیز کی طرف جس کی اونچائی چار ملی ہوئی انگلیوں کے برابر یا اس سے کم ہے کھینچے اور واجب ذکر کو پڑھے اور اس حال میں پیشانی کا اٹھانا جائز نہیں ہے لیکن اگر پیشانی کا کھینچنا ممکن نہ ہو تو واجب ذکر اسی حالت میں پڑھ کر ہر نماز کو تمام کر سکتا ہے اور نماز دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہے گرچہ وقت وسیع ہو۔



7
۔ ایسی چیز پر پیشانی رکھنا جس پر سجدہ صحیح ہے

مسئلہ 1256: نماز گزار پر واجب ہے کہ پیشانی کو ایسی چیز پررکھے جس پر شرعاً سجدہ صحیح ہے اور اگر پیشانی سے سجدہ نہ کر سکتا ہو تو چہرے کے دوسرسے حصے جیسے جبین یا ٹھڈی (جس کا حکم آئندہ ذكر کیا جائے گا) جس چیز پر سجدہ صحیح ہے رکھے لیکن سجدے کے دوسرے اعضا یعنی دونوں ہاتھ کی ہتھیلی دونوں زانو، پیر کے دونوں انگوٹھے گرچہ ان کا زمین پر رکھنا لازم ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ ایسی چیز پر رکھے جس پر سجدہ صحیح ہے اسی طرح ان کا براہ راست زمین سے لگنا لازم نہیں ہے اس بنا پر جو شخص ہاتھ میں دستانہ یا پیر میں موزہ پہنے ہوئے ہو اسی حالت میں سجدہ کر سکتا ہے اور اتنی مقدار کہ عرفاً دو ہاتھ یا پیر کے انگوٹھے زمین پر ہوں کافی ہے۔


[127] دو بھوؤں کی ابتدا سے مرادوہ طرف ہے جو ناک کی ہڈی کے قریب سے شروع ہوتا ہے۔

[128] سُبْحانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی کا کہنا کافی ہے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ وَبِحَمْدِهِ کا بھی اضافہ کرے۔
ان چیز وں کے شرائط جن پر سجدہ كرنا صحیح ہے ← → 7۔ سجدہ
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français