مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

سجدہ کے مستحبات اور مکروہات ← → سجدہ کے واجبات

ان چیز وں کے شرائط جن پر سجدہ كرنا صحیح ہے

مسئلہ 1257: جس چیز پر سجدہ کیا جائے اس کے لیے بعض شرائط ہیں جو آئندہ مسائل میں ذکر کئے جائیں گے۔



پہلی اور دوسری شرط: پاک ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر غصبی نہ ہو

مسئلہ 1258: سجدہ گاہ یا دوسری چیز جس پر انسان سجدہ کر رہا ہے اتنی مقدار جس پر سجدہ صحیح ہے پاک ہونا چاہیے لیکن اگر پاک سجدہ گاہ نجس قالین پر رکھیں یا سجدہ گاہ کے ایک طرف كا حصہ نجس ہو اور دوسری طرف پیشانی رکھیں تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1259: سجدہ گاہ یا دوسری چیز جس پر انسان سجدہ کر رہا ہے احتیاط واجب کی بنا پر مباح ہو غصبی نہ ہو اس بنا پر اگر نماز گزار جان بوجھ کر غصبی سجدہ گاہ پر سجدہ کرےتو گناہ کیا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔



تیسری شرط: ایسی چیزوں میں سے ہو جس پر پیشانی ثابت رہے

مسئلہ 1260: لازم ہےکہ جس پر سجدہ کر رہا ہے ایسی چیز ہو جس پر پیشانی ثابت رہے پس ڈھیلہ گیلی مٹی اور نرم خاک پر سجدہ کرنا جس پر پیشانی ثابت نہ رہتی ہو صحیح نہیں ہے اور اگر پیشانی نیچے کی طرف تھوڑا حرکت کرنے کے بعد ثابت ہو جائے اس کا حکم مسئلہ نمبر 1252 میں ذکر کیا گیا اور اگر انسان گیلی مٹی کے علاوہ جس پر پیشانی ثابت نہیں رہتی ہو کوئی اور چیز نہ رکھتا ہو تو پیشانی کو اسی پر رکھے اور اپنے بدن کی سنگینی کو اس پر نہ ڈالے۔



چوتھی شرط: اس کی مساحت (لمبائی چوڑائی) اتنی ہو کہ عرفاً اس پر سجدہ صدق كرے

مسئلہ 1261: سجدہ گاہ یا دوسری چیز جس پر پیشانی سجدے کے لیے رکھی جاتی ہے جیسا کہ گزر گیا اس کی مساحت (لمبائی اور چوڑائی) اتنی مقدار ہو کہ جس پر عرفاً سجدہ کرنا صدق كرے گرچہ انگلی کے ایک بند یا اس سے کم مقدار میں ہو۔

مسئلہ 1262: ضروری نہیں ہے وہ مقدار جو اس سے پہلے والے مسئلہ میں ذکر کی گئی ایک جگہ اکٹھا ہو بلکہ پراکندہ بھی ہو تو حرج نہیں ہے اس بنا پر تسبیح کے دانوں پر سجدہ جو ایک دوسرے سے جدا ہیں جائز ہے اس شرط پر کہ مجموعی طور پر جس پر پیشانی رکھی ہے اس طرح سے ہو کہ عرفاً کہا جائے کہ پیشانی سے سجدہ کر لیا ہے۔

مسئلہ 1263: پیشانی اور اس چیز کے درمیان جس پر سجدہ صحیح ہے کوئی دوسری چیز حائل نہ ہو پس اگر سجدہ گاہ گندی ہو یا انسان کا بال یا چادر، مقنعہ اور یا کوئی دوسری چیز پیشانی پر ہو اس طرح سے کہ عرفاً مانع شمار کیا جائے اور پیشانی کو واجب مقدارمیں ایسی چیز تک جس پر سجدہ صحیح ہے براہِ راست نہ پہونچنے دے ایسی صورت میں اس کے ہوتے ہوئے سجدہ باطل ہے اور لازم ہے کہ سجدے سے پہلے اس مانع کو برطرف کریں لیکن اگر سجدہ گاہ کا رنگ تبدیل ہو گیا ہو تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1264: اگر پہلے سجدے میں سجدہ گاہ پیشانی سے چپک جائے دوسرے سجدے کے لیے سجدہ گاہ کو پیشانی سے الگ کرے پھر سجدہ کرے اور اسی طرح ایسی چیز جس پر سجدہ صحیح ہے کچھ مقدار پیشانی سے لگ جائے، اس طرح سے کہ وہ مانع شمار کیا جائے اور پیشانی کی کھال کو واجب مقدار میں براہِ راست ایسی چیز پر جس پر سجدہ کر رہا ہے نہ پہونچنے دے تو انسان کو چاہیے کہ بعد کے سجدے کے لیے اسے برطرف کرے۔



پانچویں شرط: محل سجدہ کی جنس کی رعایت کرے

مسئلہ 1265:سجدے کے وقت پیشانی کو زمین پر جیسے خاک، پتھر، ریت، اور بالو اور ایسی چیزیں جو کھانے پینے میں استعمال نہ ہوتی ہوں اور زمین سے اگتی ہوں جیسے لکڑی، درختوں کے پتے، پر رکھے ایسی چیزوں پر سجدہ جو انسان کی خوراک شمار کی جاتی ہو اور کچی یا پکی ہوئی کھائی جاتی ہے جیسے گیہوں ، سبزیاں، پھل خواہ زمین سے اگے یا کہیں اور سے فراہم کی جائے اور اسی طرح ایسی چیزوں پر جو انسان کی پوشاک شمار کی جاتی ہیں یعنی وہ چیزیں جو معمولاً پہنی جاتی ہیں جیسے مختلف لباس یا وہ چیزیں جن سے لباس تیار کیا جاتا ہے اگرچہ ابھی بنایا نہ گیا ہو جیسے روئی، دھاگا، لباس صحیح نہیں ہے ۔

مسئلہ 1266: ایسی چیز پر سجدہ کرنا جو زمین کا جز شمارنہ ہوتی ہو جیسے شیشہ، پلاسٹک، سونا، چاندی، نکلس، لوہا اور دوسرےفلزات اور جو چیز فلز شیشے یا پلاسٹک کے مٹیریل سے بنائی جاتی ہے اور اُس طرح کی چیزوں پر صحیح نہیں ہے، لیکن تارکول اور گندہ بیروزہ(تاركول کی ایک گھٹیاقسم ہے) کو مجبوری میں دوسری چیزوں پر جن پر سجدہ صحیح نہیں ہے مقدم کرے۔

مسئلہ 1267: انگور کے پتوں پر سجدہ کرنا جب وہ لطیف (نازک) ہو اور ان کا کھانا معمول ہو جائز نہیں ہے اس صورت کے علاوہ سجدہ کرنے میں حرج نہیں ہے اور ان چیزوں پر سجدہ کرنا جو زمین سے اگتی ہوں اور جانوروں کی خوراک ہے جیسے گھانس،بھونسا وغیرہ صحیح ہے۔

مسئلہ 1268: ایسے پھولوں پر سجدہ کرنا جو انسان کی خوراک نہیں ہے جیسے گلاب،مریم اور گل شمعدانی وغیرہ صحیح ہے، بلکہ کھانے والی دواؤں پر جو زمین سے اگتی ہیں اور اسے دم دے کر یا جوشاندہ بناکر پیتے ہیں جیسے گل بنفشہ، گل گاوزبان، یا گل ختمی سجدہ صحیح ہے۔

مسئلہ 1269: وہ گھاس جس کا کھانا بعض شہروں میں معمول ہے اور دوسرے شہروں میں معمول نہیں ہے چنانچہ ان شہروں کے افراد کے نزدیک بھی جن کے یہاں کسی بھی بنا پر معمول نہیں ہے کھانے والی گھاس شمار کی جائے ایسی گھاس پر سجدہ صحیح نہیں ہے اور کچے پھلوں پر بھی سجدہ کرنا احتیاط واجب كی بنا پر صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ 1270: آخروٹ، بادام، فندق، پستہ، خوبانی کے بیج پر سجدہ كرنا صحیح نہیں ہے اور ان کے چھلکے پر سجدہ مغز نکال لینے کے بعد جائز ہے اِسی طرح خرمہ کی گٹھلی پر سجدہ جائز ہے۔

مسئلہ 1271: چونے کے پتھر اور جسپم بلکہ پکے ہوئے چونے اور جسپم اور پکی ہوئی مٹی، اینٹ اور مٹی کے کوزے پر بھی سجدہ صحیح ہے۔

مسئلہ 1272: اصلی قیمتی پتھروں جیسے عقیق ، فیروزہ وغیرہ پر سجدہ کرنا حرج نہیں رکھتا اور اس طرح مختلف قسم کے پتھروں پر( خواہ زینت کے لیے ہوں یا غیر زینت کے لیے جیسے سنگ مرمر، اورسفید، سیاہ، سرخ اور دوسرے رنگ کے پتھروں پر) سجدہ کرنا صحیح ہے۔

مسئلہ 1273: اگر کاغذ ایسی چیز سے جس پر سجدہ صحیح ہے جیسے لکڑی، بھونسا، بنایا ہو اس پر سجدہ کر سکتے ہیں اور اس طرح اگر روئی یا کتان سے بنایا گیا ہو[129] لیکن اگر ریشم اور اس طرح کی چیز سے بنایا گیا ہو اس پر سجدہ صحیح نہیں ہے اور ٹیشو پیپر پر اس صورت میں سجدہ کیا جا سکتا ہے جب معلوم ہو کہ ایسی چیز سے بنایا گیا ہے جس پر سجدہ صحیح ہے۔

مسئلہ 1274: اگر ایسی چیز نہ رکھتا ہو جس پر سجدہ صحیح ہو یا اگر رکھتا ہو لیکن زیادہ گرمی یا سردی کی وجہ سے اس پر سجدہ نہ کر سکتا ہو تو تاركول گندہ بیروز (گھٹیا قسم کا تاركول) پر سجدہ کرنا دوسری چیزوں پر مقدم ہے لیکن اگر ان چیزوں پر بھی سجدہ ممکن نہ ہو تو لباس یا ہر وہ چیز جس پر اختیار کی حالت میں سجدہ جائز نہیں ہے سجدہ کرے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ جب اپنے لباس پر سجدہ کرنا ممکن ہے تو کسی اور چیز پر سجدہ نہ کرے۔

مسئلہ 1275: سجدے کے لیے ترتیب میں (خاک) سید الشہدا علیہ السلام ہر چیز سے بہتر ہے اور اس کے بعد خاک اور اس کے بعد پتھر اور پتھر کے بعد گھانس ہے ۔

سجدہ کے دوسرے احکام

مسئلہ 1276: اگر نماز کے دوران وہ چیز جس پر نماز گزار سجدہ کر رہا ہے گم ہو جائے اور کوئی دوسری چیز جس پر سجدہ صحیح ہے نہ رکھتا ہو تو وقت کے تنگ ہونے کی صورت میں مسئلہ نمبر 1274 میں بیان شدہ ترتیب کے مطابق عمل کرے بلکہ اگر وقت وسیع ہو پھر بھی اس کا وظیفہ یہ ہے کہ اس ترتیب کے مطابق جو مسئلہ نمبر 1274 میں بیان ہوئی عمل کرے اور نماز کو تمام کرے اور اس مقام میں احتیاط واجب کی بنا پر نماز کو توڑ نہیں سکتا، لیکن اگر کوئی چیز جس پر سجدہ صحیح ہے اس کے اطراف میں ہو اور ذکر کو قطع کرکے قبلہ سے رو گردانی كیے بغیر چل کر اسے اٹھا سکتا ہو تو لازم ہے کہ ایسا کرے اس شرط کے ساتھ کہ یہ چلنا اتنا زیادہ نہ ہو جو نماز کی شکل کو محو کردے کہ پھر اسے نماز نہ کہا جائے۔

مسئلہ 1277: جب بھی سجدے کی حالت میں متوجہ ہو کہ پیشانی ایسی چیز پر رکھی ہے جس پر سجدہ باطل ہے چنانچہ واجب ذکر بجالانے کے بعد متوجہ ہو تو سر سجدے سے اٹھا کر نماز کو جاری رکھ سکتا ہے اور اگر واجب ذکر بجالانے سے پہلے متوجہ ہو تو لازم ہے پیشانی کو ایسی چیز کی طرف کھینچے جس پر سجدہ صحیح ہے اور واجب ذکر کوبجالائے اور پیشانی کا اٹھانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر پیشانی کا کھینچنا ممکن نہ ہو تو واجب ذکر کو اسی حالت میں بجالاسکتا ہے اور اس صورت میں اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1278: اگر سجدے کے بعد متوجہ ہو کہ بھول کر پیشانی ایسی چیز پر رکھی تھی جس پر سجدہ باطل ہے، تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1279:جس جگہ پر لازم ہے انسان تقیہ کرے فرش اور اس طرح کی اشیا پر سجدہ کر سکتا ہے اور ضروری نہیں ہے کہ نماز کےلیے دوسری جگہ جائے یا نماز میں تاخیر کرے لیکن اگر ایسی جگہ پر چٹائی یا ایسی چیز جس پر سجدہ صحیح ہے اس طرح سجدہ کرے کہ تقیہ کی مخالفت نہ ہو تو قالین اور اس طرح کی چیز پر سجدہ نہ کرے۔

مسئلہ 1280: اگر نمازگزار جان بوجھ کر ایک سجدے کو کم یا زیادہ کرے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اگر بھول كر ایک سجدے کا اضافہ کرے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور احتیاط مستحب ہے کہ اضافی سجدے کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے ، چنانچہ نمازگزاربھول كر ایک سجدے کو کم کرے اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور اس صورت میں تفصیل ہے جو مسئلہ نمبر 1410 سے 1412 تک میں ذكر ہوگی۔

مسئلہ 1281: دو سجدہ ملاکر ایک رکن ہے اور اگر کوئی واجب نماز میں گرچہ بھول كر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایک رکعت کے دونوں سجدوں کو ترک کرے تو اس کی نماز باطل ہے اور اِسی طرح احتیاط لازم کی بنا پر اگر دو سجدہ ایک رکعت میں بھول كر یا جاہل قاصر ہونے کی بنا پر اضافہ کرے (جاہل قاصر وہ ہے جو اپنی جہالت میں معذور ہو)تو اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1282:اگر پیشانی بے اختیار سجدے کی جگہ سے اٹھالے چنانچہ ممکن ہو تو اسے دوبارہ سجدے میں نہ جانے دے اور اسے ایک سجدہ شمار کرے خواہ ذکر سجدہ پڑھا ہو یا پڑھ رہا ہو اور اگر سر کو روک نہ سکے اور بے اختیار دوبارہ سجدے میں چلا جائے تو نماز کا وہی سجدہ وہی شمار کیا جائے گا جو پہلی مرتبہ میں انجام دیا ہے اور بے اختیار دوبارہ سجدہ میں پلٹ جانا سجدہ كا جز شمار نہیں کیا جائے گا ، لیکن اگر ذکر نہ پڑھا ہو تو ا حتیاط مستحب یہ ہے کہ پڑھے البتہ اس قصد سے نہ پڑھے کہ نماز كا جز ہے بلکہ قربت مطلقہ کی نیت سے پڑھے۔

مسئلہ 1283: اگر پیشانی (اس معنی میں جو مسئلہ نمبر 1235 میں ذکر کیا گیا) پر پھوڑا، زخم یا اس طرح کی کوئی چیز ہو جس کی وجہ سے پیشانی کو گرچہ فشار دئے بغیر زمین پر نہ رکھ سکتا ہو چنانچہ مثلاً پھوڑا تمام پیشانی پر پھیلا ہوا نہ ہو تو پیشانی کی صحیح جگہ سے سجدہ کرے گرچہ پیشانی کی صحیح جگہ پرسجدہ کرنے کے لیے لازم ہو کہ زمین کو کھودے اور پھوڑے کو اس کھودی ہوئی جگہ میں اور صحیح جگہ کو اتنی مقدار جو سجدے کے لیے کافی ہے زمین پر رکھے تو لازم ہے کہ ایسا عمل انجام دے۔

مسئلہ 1284: اگر پھوڑا یا زخم تمام پیشانی (اس معنی میں جو مسئلہ نمبر 1235 میں ذکر کیا گیا) کو گھیرے ہوئے ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ پیشانی (پیشانی کے دونوں طرف کا بچا ہوا یا ایک طرف کا بچا ہوا حصہ) جس طرح ممکن ہو زمین پر رکھے اور اگر پیشانی کا بقیہ حصہ بھی زمین پر نہ رکھ سکتا ہوتو احتیاط لازم یہ ہے کہ اگر ممکن ہو ٹھڈی سے سجدہ کرے اور اگر ٹھڈی سے بھی سجدہ نہ کر سکتا ہو تو پیشانی کے دو طرف والے حصے میں سے جسے جبین یا شقیقہ کہتے ہیں سجدہ کرے اور اگر یہ بھی نہ کر سکتا ہو تو چہرے کے کسی بھی ایک حصے سے سجدہ کرے اور اگر چہرے سے سجدہ کرنا کسی بھی طرح ممکن نہ ہو تو سجدے کے لیے سر یا آنکھ سے اس طرح اشارہ کرے جس کی وضاحت مسئلہ نمبر 1286 میں آئے گی ۔

مسئلہ 1285: جو شخص بیٹھ سکتا ہے لیکن پیشانی کو زمین پر نہیں رکھ سکتا اگر اتنا جھک سکتا ہو کہ عرف میں سجدہ کہلائے لازم ہے اس مقدار میں جھکے اور سجدہ گاہ یا کسی اور چیز کو جس پر سجدہ صحیح ہے ایک بلند جگہ پر رکھے اور پیشانی کو اس پر رکھے لیکن ہاتھوں کی ہتھیلی زانو اور پیر کی انگلیوں کو اگر ممکن ہو تو معمول کے مطابق زمین پر رکھے اور اگر کوئی بلند جگہ نہ ہو جس پر سجدہ گاہ یا وہ چیز جس پر سجدہ صحیح ہے رکھے اور کوئی دوسرا بھی نہ ہو جو سجدہ گاہ کو اٹھا کر ہاتھ میں لے تاکہ وہ سجدہ کر سکے تو لازم ہے کہ سجدہ گاہ یا دوسری چیز کو ہاتھ میں اٹھائے اور اس پر سجدہ کرے۔

مسئلہ 1286: جو شخص کسی بھی صورت میں سجدہ نہیں کر سکتا یا یہ کہ کچھ مقدار جھک سکتا ہو لیکن وہ مقدار اتنی نہ ہو کہ عرف میں سجدہ کرنا صدق كرے تو لازم ہے سجدے کے لیے سر سے اشارہ کرے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو آنکھوں سے اشارہ کرے اور اگر آنکھوں سے بھی اشارہ نہ کر سکتا ہو تو لازم ہے کہ دل میں سجدے کی نیت کرے اور احتیاط لازم کی بنا پر ہاتھ وغیرہ سے سجدے کے لیے اشارہ کرے اور واجب ذکر کو پڑھے۔

مسئلہ 1287: اگر انسان مجبور ہو كہ ایسی زمین پر نماز پڑھنے پر مجبور ہو جہاں کیچڑ ہو چنانچہ بدن اور لباس کا آلودہ ہونا اس کےلیے حد سے زیادہ سختی نہ رکھتا ہو تو لازم ہے کہ سجدہ اور تشہد معمول کے مطابق بجالائے اور اگر حد سے زیادہ سختی رکھتا ہے تو قیام کی حالت میں سجدے کے لیے سر سے اشارہ کرے اور تشہد بھی کھڑا ہو کر پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1288: خداوند متعال کے علاوہ کسی اور کے لیے سجدہ کرنا حرام ہے اور بعض لوگ جو ائمہ علیہم السلام کی قبروں کے سامنے اپنی پیشانی کو رکھتے ہیں اگر خداوند متعال کے شکر کی غرض سے ہو تو حرج نہیں ہے ورنہ اشکال رکھتا ہے۔


[129] روئی کا حکم کاغذ کے مسئلہ میں ، اس حکم سے جو مسئلہ نمبر 1265 میں ذکر کیا گیا ہے استثنا کیا گیا ہے۔
سجدہ کے مستحبات اور مکروہات ← → سجدہ کے واجبات
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français