فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
مسا فر کی نماز ←
→ نماز میں شک
نماز جماعت
مسئلہ ۹۷۔ پنجگانہ نمازوں کو جماعت سے پڑھنا مستحب ہے بلکہ ممکن ہے بعض صورتوں میں جماعت واجب ہوجائے جیسے کہ مکلّف کی قراءت میں کچھ غلطی ہو اور اس کی اصلاح کرنا ممکن ہو لیکن اصلاح کرنے میں کوتاہی کرے تو ممکنہ صورت میں لازم ہے کہ کسی کی اقتداءکرے۔
مسئلہ ۹۸۔ احتیاط واجب کی بناپر کسی بھی مستحب نماز میں جماعت مشروع نہیں ہے بجز نماز استسقاءکہ اُسے جماعت سے پڑھ سکتے ہیں۔
مسئلہ ۹۹۔ امام جماعت کے شرائط درجہ ذیل ہیں:
۱۔ بالغ ہو
۲۔ عاقل ہو
۳۔ مومن ہو یعنی شیعہ اثنا عشری ہو
۴۔ عادل ہو
۵۔ حلال زادہ ہو
۶۔ اس کی قراءت صحیح ہو
۷۔ احتیاط واجب کی بنا پر ان افراد میں سے نہ ہو جن پر گناہ انجام دینے کی بناپر شرعی حد جاری ہوئی ہو۔
۸۔ اگر ماموم کھڑا ہوکر نماز پڑھے تو امام بھی کھڑاہوکر نماز پڑھے۔
۹۔ اگر ماموم مرد ہوتو امام بھی مرد ہو۔
۱۰۔ امام کی نماز ماموم کی نگاہ میں صحیح ہوناچاہئے اس لئے ایسے شخص کی اقتداء نہیں کر سکتا جس کی نماز اس کی نگاہ میں باطل ہو جیسے کہ کسی حالت میں امام کا عقیدہ ہوکہ اس کا فریضہ تیمم ہے اور وہ تیمم کرے جب کے ماموم کی نگاہ میں اس کا فریضہ وضو یا غسل ہو۔
مسئلہ ۱۰۰۔ امام جماعت کے شرائط درجہ ذیل ہیں:
۱۔ ماموم اقتداءکرنے کا قصد رکھتاہو۔
۲۔ ماموم کی نگاہ میں امام جماعت معیّن ہو اور اس کی اجمالی طورپر شناخت کافی ہے جیسے کہ حاضر ِ امام کی اقتدا ء کا قصد رکھتاہو گرچہ اس کا تشخص معلوم نہ ہو۔
۳۔ امام نماز میں مستقل ہو اس لئے ایسے شخص کی اقتداء کرنا جو خود کسی امام کی اقتدا ء کئے ہوئے ہے جائز نہیں ہے۔
۴۔ امام اپنے نما زکی شروعات جماعت سے کرے اس لئے جو شخص فرادی نماز پڑھ رہاہے نماز کی حالت میں جماعت کی طرف عدول نہیں کر سکتا۔
۵۔ ماموم بغیر کسی شرعی عذر کے فرادی کی نیت نہ کرے اور اگر ایسا کرے تو اس کی جماعت میں اشکال ہے۔
۶۔ امام اور ماموم مرد کے درمیان کوئی ایسا حائل نہ ہو جس سے ایک دوسرے سے الگ ہوجائیںخواہ دیکھنے سے مانع ہو یا نہ ہو اور اسی طرح ایک ماموم اور دوسرے ماموم کے درمیان جوکہ اتصال کا سبب ہے کوئی حائل نہیں ہونا چاہئے جیسے وہ ماموم جو پہلی صف میں ہے اُس کے اتصال کا سبب وہ افراد ہیں جو اُسی صف میں اس کے اور امام کے درمیان میں ہیںاور چنانچہ ماموم کی صف میں کوئی امام سے اتصال نہ رکھتا تو ان کے اتصال کا سبب اگلی صف والے ہیں جو امام اور ماموم کے بیچ میں ہیں۔
۷۔ امام کے کھڑے ہونے کی جگہ ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ سے اتنی اونچی نہیں ہونا چاہئے کہ عُر ف کی نگاہ میں امام کی جگہ ماموم سے اونچی شمار ہو لیکن اگر ماموم کی جگہ امام کی جگہ سے بلند ہوتو حرج نہیں ہے، گرچہ زیادہ اونچی ہو مگر یہ کہ اتنی زیادہ اونچی ہو کہ ایک جماعت نہ کہلائے۔
۸۔ ماموم اور امام یا ان مو منین کے درمیان جو اتصال کا سبب ہیں زیادہ فاصلہ نہیں ہوناچاہئے بلکہ احتیاط لاز م کی بناپر ماموم کے سجدہ کرنے کی جگہ اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ میں یا اس ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ میں جو اگلی صف میں پچھلی صف کے اتصال کا سبب ہے ایک معمول کے مطابق بڑے قدم (تقریباً ایک میٹر بیس سینٹی میٹر) سے زیادہ فاصلہ نہ ہو۔
۹۔ ماموم امام سے آگے اور احتیاط واجب کی بناپر برابر میں کھڑا نہ ہو بلکہ تھوڑا پیچھے کھڑا ہو مگر یہ کہ ماموم صر ف ایک مرد ہوتو اس صورت میں امام کے برابر میں کھڑا ہوسکتاہے اور اگر ماموم عورت ہوتو اُس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ نمبر ۷۲ میں بیان ہوئی مرد امام یا ماموم کے بنسبت اپنے کھڑے ہونے کی جگہ کی رعایت کرے۔
مسئلہ ۱۰۱۔ ماموم نماز ظہر اور عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں احتیاط واجب کی بناپر حمد اور سورہ نہیں پڑھ سکتا لیکن صبح ،مغرب اور عشاء کی نماز میں اگر امام کی آواز سنائی نہ دے رہی ہو۔ گرچہ نامفہوم کلمات کی شکل میں ۔
تو حمد اور سورہ پڑھ سکتاہے۔
اور امام جماعت کی ذمہ میں ماموم کے افعال اور ذکر میں سے پہلی اور دوسری رکعت کی قرائت کے علاوہ کچھ نہیں ہے،پس ماموم کا فریضہ ہے کہ نماز کے باقی واجبات اپنی فرادی نمازکی طرح بجالائےاس فرق کے ساتھ کہ ماموم نماز کے افعال جیسے رکوع و سجود کی انجام دہی میں امام کی پیروی کرے یعنی اُسے امام کے بعد بجالائے لیکن نماز کے ذکر میں جیسے رکوع اور سجود کا ذکر۔ امام کی پیروی لازم نہیں ہے البتہ تکبیرۃ الاحرام اس حکم سےاستثناء ہے تکبیرۃ الاحرام امام سے پہلے کہنا جائز نہیں ہے اور اگر ماموم کوئی عذر رکھتاہو تو نماز کے آخری تشہد میں امام کی پیر وی ترک کرکے تشہد امام سے پہلے پڑھ سکتاہے لیکن نماز کے سلام میں امام کی پیر وی بالکل واجب نہیں ہے اس لئے ماموم امام سے پہلے سلام پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ ۱۰۲۔ ماموم امام کی نماز کے درمیان اس کی اقتداء کر سکتاہے اور اس میں دوصورتیں ہیں:
پہلی صورت: امام نمازکی پہلی رکعت میں حمد،سورہ پڑھ رہا ہو یا رکوع میں ہو اور ماموم امام کا رکوع ختم ہونے سے پہلے اس کے ساتھ شریک ہوجائے تو اس صورت میں نیت اور تکبیرۃ الاحرام کہنے کے بعد شریک ہوجائے اور باقی مامومین کی طرح امام کی پیروی کرے پس اگر وہ کھڑے ہوں تو یہ بھی کھڑا ہوجائے اور اگر رکوع میں ہوں تو وہ بھی رکوع کرے اور بالکل اس شخص کی طرح جس نے شروع سے امام کی اقتداء کی ہے اپنی نماز کو تمام کرے۔
دوسری صورت : امام پہلی رکعت میں نہ ہو اس صورت میں جب تک امام رکوع میں ہے ماموم اقتدا ء کر سکتاہے امام کے رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد اقتداء نہیں کرسکتا پس اگر ماموم رکوع سے پہلے یا رکوع کے وقت امام کی اقتداء کرے تو لازم ہےکہ نما زکے افعال امام کے مطابق انجام دے البتہ بعض صورتوں میں ان دونوں کی نماز میں کچھ فرق پایا جائے گا جیسے :
اگر ماموم امام کی نماز ظہر کی دوسری رکعت میں اقتدا ء کرے تو وہ ماموم کی پہلی رکعت اور امام کی دوسری رکعت ہے اس لیے اگر امام تشہد کےلئے بیٹھے تو احتیاط واجب کی بناپر ماموم نیم خیز حالت میں بیٹھے ( یعنی ہاتھ کی انگلیاں اور پیر کے پنجے کو زمین پر رکھے اور زانو کو زمین سے تھوڑا اٹھا لے) لیکن کھڑانہ ہو بلکہ امام کے تشہد ختم کرنے کا انتظار کرے پھر امام کے ساتھ بعد کی رکعت کے لئے کھڑاہوجائے اور یہ رکعت ماموم کی دوسری اور امام کی تیسر ی رکعت شمار ہوگی اس لئے ماموم حمد اور سورہ آہستہ پڑھے اور اگر سور ہ پڑھنے کےلئےوقت کافی نہ ہوتو سورہ حمد تمام کرکے امام کے رکوع میں خود کو پہنچائے پھر امام کے ساتھ سجدے میں جائے البتہ اس رکعت میں ماموم تشہد پڑھے گا کیونکہ اس کی دوسری رکعت ہے لیکن امام کھڑا ہوگا اور قیام کرے گا کیونکہ اس کی تیسری رکعت مکمل ہوئی ہے اورماموم تشہد پڑھنے کے بعد کھڑاہوکر جماعت سے ملحق ہوجائے تسبیحات اربعہ پڑھے اور امام کے ساتھ رکوع کرے اور اسی ترتیب سے نماز کو مکمّل کرے۔
لیکن اگر ماموم تیسری اور چوتھی رکعت میں نماز جماعت میں شرکت کرناچاہے تو امام کے رکوع میں اقتدا ء کرے کیونکہ اگر قیام میں اقتدا ءکرے گا تو حمد سورہ پڑھنا واجب ہے البتہ اگر امام اُسے اتنی مہلت دے کہ پڑھ سکے، پس اگر امام رکوع میں چلاجائے اور ماموم کے لئے حمد اور سورہ پڑھنے کی مہلت نہ ہو تو ماموم صرف سورہ حمد پر اکتفاء کرکے امام کے رکوع میں شریک ہو سکتاہے لیکن اگر اتنی مہلت بھی نہ ہو کہ سور ہ حمد پڑھ کر رکوع میں جائے تو اس صورت میں ماموم کےلئےجائز ہےکہ سورہ حمد چھوڑ کر امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہوجائے۔
مسا فر کی نماز ←
→ نماز میں شک
مسئلہ ۹۸۔ احتیاط واجب کی بناپر کسی بھی مستحب نماز میں جماعت مشروع نہیں ہے بجز نماز استسقاءکہ اُسے جماعت سے پڑھ سکتے ہیں۔
مسئلہ ۹۹۔ امام جماعت کے شرائط درجہ ذیل ہیں:
۱۔ بالغ ہو
۲۔ عاقل ہو
۳۔ مومن ہو یعنی شیعہ اثنا عشری ہو
۴۔ عادل ہو
۵۔ حلال زادہ ہو
۶۔ اس کی قراءت صحیح ہو
۷۔ احتیاط واجب کی بنا پر ان افراد میں سے نہ ہو جن پر گناہ انجام دینے کی بناپر شرعی حد جاری ہوئی ہو۔
۸۔ اگر ماموم کھڑا ہوکر نماز پڑھے تو امام بھی کھڑاہوکر نماز پڑھے۔
۹۔ اگر ماموم مرد ہوتو امام بھی مرد ہو۔
۱۰۔ امام کی نماز ماموم کی نگاہ میں صحیح ہوناچاہئے اس لئے ایسے شخص کی اقتداء نہیں کر سکتا جس کی نماز اس کی نگاہ میں باطل ہو جیسے کہ کسی حالت میں امام کا عقیدہ ہوکہ اس کا فریضہ تیمم ہے اور وہ تیمم کرے جب کے ماموم کی نگاہ میں اس کا فریضہ وضو یا غسل ہو۔
مسئلہ ۱۰۰۔ امام جماعت کے شرائط درجہ ذیل ہیں:
۱۔ ماموم اقتداءکرنے کا قصد رکھتاہو۔
۲۔ ماموم کی نگاہ میں امام جماعت معیّن ہو اور اس کی اجمالی طورپر شناخت کافی ہے جیسے کہ حاضر ِ امام کی اقتدا ء کا قصد رکھتاہو گرچہ اس کا تشخص معلوم نہ ہو۔
۳۔ امام نماز میں مستقل ہو اس لئے ایسے شخص کی اقتداء کرنا جو خود کسی امام کی اقتدا ء کئے ہوئے ہے جائز نہیں ہے۔
۴۔ امام اپنے نما زکی شروعات جماعت سے کرے اس لئے جو شخص فرادی نماز پڑھ رہاہے نماز کی حالت میں جماعت کی طرف عدول نہیں کر سکتا۔
۵۔ ماموم بغیر کسی شرعی عذر کے فرادی کی نیت نہ کرے اور اگر ایسا کرے تو اس کی جماعت میں اشکال ہے۔
۶۔ امام اور ماموم مرد کے درمیان کوئی ایسا حائل نہ ہو جس سے ایک دوسرے سے الگ ہوجائیںخواہ دیکھنے سے مانع ہو یا نہ ہو اور اسی طرح ایک ماموم اور دوسرے ماموم کے درمیان جوکہ اتصال کا سبب ہے کوئی حائل نہیں ہونا چاہئے جیسے وہ ماموم جو پہلی صف میں ہے اُس کے اتصال کا سبب وہ افراد ہیں جو اُسی صف میں اس کے اور امام کے درمیان میں ہیںاور چنانچہ ماموم کی صف میں کوئی امام سے اتصال نہ رکھتا تو ان کے اتصال کا سبب اگلی صف والے ہیں جو امام اور ماموم کے بیچ میں ہیں۔
۷۔ امام کے کھڑے ہونے کی جگہ ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ سے اتنی اونچی نہیں ہونا چاہئے کہ عُر ف کی نگاہ میں امام کی جگہ ماموم سے اونچی شمار ہو لیکن اگر ماموم کی جگہ امام کی جگہ سے بلند ہوتو حرج نہیں ہے، گرچہ زیادہ اونچی ہو مگر یہ کہ اتنی زیادہ اونچی ہو کہ ایک جماعت نہ کہلائے۔
۸۔ ماموم اور امام یا ان مو منین کے درمیان جو اتصال کا سبب ہیں زیادہ فاصلہ نہیں ہوناچاہئے بلکہ احتیاط لاز م کی بناپر ماموم کے سجدہ کرنے کی جگہ اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ میں یا اس ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ میں جو اگلی صف میں پچھلی صف کے اتصال کا سبب ہے ایک معمول کے مطابق بڑے قدم (تقریباً ایک میٹر بیس سینٹی میٹر) سے زیادہ فاصلہ نہ ہو۔
۹۔ ماموم امام سے آگے اور احتیاط واجب کی بناپر برابر میں کھڑا نہ ہو بلکہ تھوڑا پیچھے کھڑا ہو مگر یہ کہ ماموم صر ف ایک مرد ہوتو اس صورت میں امام کے برابر میں کھڑا ہوسکتاہے اور اگر ماموم عورت ہوتو اُس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ نمبر ۷۲ میں بیان ہوئی مرد امام یا ماموم کے بنسبت اپنے کھڑے ہونے کی جگہ کی رعایت کرے۔
مسئلہ ۱۰۱۔ ماموم نماز ظہر اور عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں احتیاط واجب کی بناپر حمد اور سورہ نہیں پڑھ سکتا لیکن صبح ،مغرب اور عشاء کی نماز میں اگر امام کی آواز سنائی نہ دے رہی ہو۔ گرچہ نامفہوم کلمات کی شکل میں ۔
تو حمد اور سورہ پڑھ سکتاہے۔
اور امام جماعت کی ذمہ میں ماموم کے افعال اور ذکر میں سے پہلی اور دوسری رکعت کی قرائت کے علاوہ کچھ نہیں ہے،پس ماموم کا فریضہ ہے کہ نماز کے باقی واجبات اپنی فرادی نمازکی طرح بجالائےاس فرق کے ساتھ کہ ماموم نماز کے افعال جیسے رکوع و سجود کی انجام دہی میں امام کی پیروی کرے یعنی اُسے امام کے بعد بجالائے لیکن نماز کے ذکر میں جیسے رکوع اور سجود کا ذکر۔ امام کی پیروی لازم نہیں ہے البتہ تکبیرۃ الاحرام اس حکم سےاستثناء ہے تکبیرۃ الاحرام امام سے پہلے کہنا جائز نہیں ہے اور اگر ماموم کوئی عذر رکھتاہو تو نماز کے آخری تشہد میں امام کی پیر وی ترک کرکے تشہد امام سے پہلے پڑھ سکتاہے لیکن نماز کے سلام میں امام کی پیر وی بالکل واجب نہیں ہے اس لئے ماموم امام سے پہلے سلام پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ ۱۰۲۔ ماموم امام کی نماز کے درمیان اس کی اقتداء کر سکتاہے اور اس میں دوصورتیں ہیں:
پہلی صورت: امام نمازکی پہلی رکعت میں حمد،سورہ پڑھ رہا ہو یا رکوع میں ہو اور ماموم امام کا رکوع ختم ہونے سے پہلے اس کے ساتھ شریک ہوجائے تو اس صورت میں نیت اور تکبیرۃ الاحرام کہنے کے بعد شریک ہوجائے اور باقی مامومین کی طرح امام کی پیروی کرے پس اگر وہ کھڑے ہوں تو یہ بھی کھڑا ہوجائے اور اگر رکوع میں ہوں تو وہ بھی رکوع کرے اور بالکل اس شخص کی طرح جس نے شروع سے امام کی اقتداء کی ہے اپنی نماز کو تمام کرے۔
دوسری صورت : امام پہلی رکعت میں نہ ہو اس صورت میں جب تک امام رکوع میں ہے ماموم اقتدا ء کر سکتاہے امام کے رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد اقتداء نہیں کرسکتا پس اگر ماموم رکوع سے پہلے یا رکوع کے وقت امام کی اقتداء کرے تو لازم ہےکہ نما زکے افعال امام کے مطابق انجام دے البتہ بعض صورتوں میں ان دونوں کی نماز میں کچھ فرق پایا جائے گا جیسے :
اگر ماموم امام کی نماز ظہر کی دوسری رکعت میں اقتدا ء کرے تو وہ ماموم کی پہلی رکعت اور امام کی دوسری رکعت ہے اس لیے اگر امام تشہد کےلئے بیٹھے تو احتیاط واجب کی بناپر ماموم نیم خیز حالت میں بیٹھے ( یعنی ہاتھ کی انگلیاں اور پیر کے پنجے کو زمین پر رکھے اور زانو کو زمین سے تھوڑا اٹھا لے) لیکن کھڑانہ ہو بلکہ امام کے تشہد ختم کرنے کا انتظار کرے پھر امام کے ساتھ بعد کی رکعت کے لئے کھڑاہوجائے اور یہ رکعت ماموم کی دوسری اور امام کی تیسر ی رکعت شمار ہوگی اس لئے ماموم حمد اور سورہ آہستہ پڑھے اور اگر سور ہ پڑھنے کےلئےوقت کافی نہ ہوتو سورہ حمد تمام کرکے امام کے رکوع میں خود کو پہنچائے پھر امام کے ساتھ سجدے میں جائے البتہ اس رکعت میں ماموم تشہد پڑھے گا کیونکہ اس کی دوسری رکعت ہے لیکن امام کھڑا ہوگا اور قیام کرے گا کیونکہ اس کی تیسری رکعت مکمل ہوئی ہے اورماموم تشہد پڑھنے کے بعد کھڑاہوکر جماعت سے ملحق ہوجائے تسبیحات اربعہ پڑھے اور امام کے ساتھ رکوع کرے اور اسی ترتیب سے نماز کو مکمّل کرے۔
لیکن اگر ماموم تیسری اور چوتھی رکعت میں نماز جماعت میں شرکت کرناچاہے تو امام کے رکوع میں اقتدا ء کرے کیونکہ اگر قیام میں اقتدا ءکرے گا تو حمد سورہ پڑھنا واجب ہے البتہ اگر امام اُسے اتنی مہلت دے کہ پڑھ سکے، پس اگر امام رکوع میں چلاجائے اور ماموم کے لئے حمد اور سورہ پڑھنے کی مہلت نہ ہو تو ماموم صرف سورہ حمد پر اکتفاء کرکے امام کے رکوع میں شریک ہو سکتاہے لیکن اگر اتنی مہلت بھی نہ ہو کہ سور ہ حمد پڑھ کر رکوع میں جائے تو اس صورت میں ماموم کےلئےجائز ہےکہ سورہ حمد چھوڑ کر امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہوجائے۔