فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
قضا نماز ←
→ نماز جماعت
مسا فر کی نماز
مسئلہ ۱۰۳۔ مسافر پر لازم ہے کہ اپنی چار رکعتی نمازیں ( ظہر، عصر اور عشاء ) قصر پڑھے یعنی نماز صبح کی طرح دورکعت بجالائے اور نماز قصر ہونے کےلئے آٹھ شرطیں ہیں ـ:
پہلی : مسافر شرعی مسافت ( دوری) طے کرنے کا قصد رکھتاہو اور اس کی مقدار ۴۴ کیلو میٹر جانا یا آنا ملاکر ۴۴ کیلو میٹر یا اس سے زیادہ ہو اور شرعی مسافت اس جگہ سے شمارہوگی جہاں سے گزرنے کے بعد عرف ِ عام میں مسافر شمار کیاجائے اور یہ معمولاً شہر کا حصّہ ہوگا۔
دوسری : مسافر اپنے قصد پر باقی رہے راستے میں اپنے قصد سے نہ پلٹے۔
تیسری : سفر میں کسی جگہ دس دن رکنے کا قصد نہ کرے یا شک اور تردید کی حالت میں کسی جگہ تیس دن نہ رہاہو اور اسی طرح راستہ میں اپنے وطن یا رہنے کی جگہ سے گذر ے کیونکہ وطن یا رہنے کی جگہ سے گذرنے اور وہاں ٹھہر نے سے سفر منقطع ہو جاتاہے۔
چوتھی : اس کا سفر مباح ہو، سفر کرنے کا مقصد کسی حرام کام کا انجام دینا نہ ہو۔
پانچویں: اس کا سفر تفریحی شکار کے لئے نہ ہو۔
چھٹی: ان افراد میں سے نہ ہو جن کا گھر ان کے ساتھ ہوتاہے جیسے خانہ بدوش۔
ساتویں:کثیر السفر ( زیادہ سفرکرنے والا) نہ ہو خواہ ان افراد میں سے ہو جن کا کام سفر ہے جیسے،ڈرائیور،ملّاح وغیرہ یا یہ کہ اس کا کام کسی ایک شہر میں اور رہنا کسی دوسرے شہر میں ہو اور روز کام کرنے کے لئے رفت و آمد کر تاہو وغیرہ۔
آٹھویں: مسافر حد ترخص تک پہونچ جائے یعنی شہر سے اتنی مقدار میں دور ہوجائے کہ شہر اور اس کے اطراف میں رہنے والے افراد نظر نہ آئیں۔
مسئلہ ۱۰۴ ۔ اگر سفر میں گزشتہ شرطیں موجود ہوں تو مسافر کا فریضہ قصر نماز پڑھنا ہے مگر یہ کہ درجہ ذیل چیزوں میں سے کوئی ایک پیش آئے :
۱۔ وطن یا رہنے کی جگہ سے گزرنا اور وہاں ٹھہر نا۔
۲۔ کسی معیّن شہر میں دس دن رہنے کا قصد کرے۔
۳۔ کسی معیّن شہر میں دس دن کا قصد کئے بغیر تیس دن تک متردّد ( دود لی) کی حالت میں رہنا۔
اس لئے اگر بیان کی گئی چیزوں میں سے کوئی ایک پیش آئے تو اس کا فریضہ قصر نماز سے پوری نماز میں تبدیل ہوجائے گا مگر یہ کہ کسی نئے سفر کا آغاز کرے۔
مسئلہ ۱۰۵۔ وطن اور مقرّ( رہنے کی جگہ) سے مراد ان تین مقامات میں سے کوئی ایک ہے :
۱۔ مقرّ اصلی یہ وہ جگہ جہاں سے انسان کو منسوب کیا جاتاہے معمولاً جای ولادت ہے۔
۲۔ وہ جگہ جسے انسان نے ہمیشہ اپنا مقرّ اور محل سکونت کے طور پر انتخاب کیاہے اور عمر کے باقی حصّے میں وہاں رہنا چاہتاہے۔
۳۔ وہ جگہ جسے انسان نے طولانی مدّت رہنے کےلئے انتخاب کیاہے اسی طرح سے اس جگہ اب اُسے مسافر نہ کہاجائے جیسے وہ شخص جو کام، تجارت، یا تعلیم کے لئے کسی شہر میں ۱۸ مہینے یا اس سے زیادہ رہے۔
مسئلہ ۱۰۶۔ اگر مسافر کا قصد کسی شہر میں دس دن رہنے کا ہو چنانچہ ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے سے پہلے اپنا ارادہ بدل دے تو اس کا فریضہ قصر نماز ہے لیکن اگر ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد اپنا ارادہ بدلے تو جب تک اس شہر میں ہے نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ ۱۰۷۔ اگر کسی کا فریضہ قصر نماز ہو لیکن وہ پوری نماز پڑھ لے تو مسئلے کی چند صورتیں ہیں جس میں اہم ترین درجہ ذیل ہیں :
۱۔ اس حکم سے جاہل تھا کہ شریعت میں مسافر کے لئے نماز قصرہے یایہ کہ خود اس شخص پر قصر نماز واجب ہے اِس سے جاہل تھاتو نماز صحیح ہے۔
۲۔ کسی خاص صورت میں حکم سے جاہل تھا جیسے کہ اُسے علم نہ ہوکہ جس کا سفر…( رفت و آمد ملاکر ۴۴ کیلو میٹر ہو) اس کی نما زقصر ہے تو اس صورت میں اگر وقت کے اندر مسئلے کی طرف متوجہ ہوتو احتیاط واجب کی بناپر نماز دوبارہ پڑھے لیکن اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہوتو قضاء بجا لا نا لازم نہیں ہے۔
۳۔ بھول جائے کہ مسافر ہے یایہ بھول جائےکہ مسافر کی نماز قصر ہے تو اس صورت میں اگر وقت کے اندر متوجہ ہوتو احتیاط واجب کی بناپر دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہو تو قضاء بجالانا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۰۸۔ جس شخص کا فریضہ پوری نما زپڑھنا ہے اگر قصر پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے لازم ہے کہ دوبارہ پڑھے یا ( وقت گزرجانے کی صورت میں ) اس کی قضا بجالا ئے البتہ وہ مسافر جس نے دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد کیاہے اور نماز کے مکمّل ہونے کا حکم نہ جاننے کی وجہ سے قصر نماز پڑھ لیاہے تو احتیاط واجب کی بناپر متوجہ ہونے کے بعد نماز دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ ۱۰۹۔ اگر اوّل وقت میں انسان سفر میں نہ ہو اور نماز پڑھے بغیر سفر میں چلاجائے تو احتیاط واجب کی بناپر سفر میں قصر نماز پڑھے اور اگر اوّل وقت سفر میں ہو اور نماز نہ پڑھے یہاںتک کہ اپنے وطن یا جس جگہ دس دن رکنے کا قصد ہے پہونچ جائے تو احتیاط واجب کی بناپر پوری نما زپڑھے اس بنا پر نماز کے قصر یا مکمّل ہونے کا معیار اس کے انجام دینے کا وقت ہے، واجب ہونے کا وقت معیار نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۱۰۔ مسافر چار مقامات میں اختیار رکھتاہے کہ قصر نماز پڑھے یا مکمّل :
شہر مکّہ معظمہ، شہر مدینہ منورہ، شہر کوفہ ( جوکہ مسجد سہلہ کو بھی شامل کرتاہے) امام حسینؑ کے حرم میں قبر مطہر سے ساڑھے گیارہ میٹرکے فاصلے تک۔ ـ
قضا نماز ←
→ نماز جماعت
پہلی : مسافر شرعی مسافت ( دوری) طے کرنے کا قصد رکھتاہو اور اس کی مقدار ۴۴ کیلو میٹر جانا یا آنا ملاکر ۴۴ کیلو میٹر یا اس سے زیادہ ہو اور شرعی مسافت اس جگہ سے شمارہوگی جہاں سے گزرنے کے بعد عرف ِ عام میں مسافر شمار کیاجائے اور یہ معمولاً شہر کا حصّہ ہوگا۔
دوسری : مسافر اپنے قصد پر باقی رہے راستے میں اپنے قصد سے نہ پلٹے۔
تیسری : سفر میں کسی جگہ دس دن رکنے کا قصد نہ کرے یا شک اور تردید کی حالت میں کسی جگہ تیس دن نہ رہاہو اور اسی طرح راستہ میں اپنے وطن یا رہنے کی جگہ سے گذر ے کیونکہ وطن یا رہنے کی جگہ سے گذرنے اور وہاں ٹھہر نے سے سفر منقطع ہو جاتاہے۔
چوتھی : اس کا سفر مباح ہو، سفر کرنے کا مقصد کسی حرام کام کا انجام دینا نہ ہو۔
پانچویں: اس کا سفر تفریحی شکار کے لئے نہ ہو۔
چھٹی: ان افراد میں سے نہ ہو جن کا گھر ان کے ساتھ ہوتاہے جیسے خانہ بدوش۔
ساتویں:کثیر السفر ( زیادہ سفرکرنے والا) نہ ہو خواہ ان افراد میں سے ہو جن کا کام سفر ہے جیسے،ڈرائیور،ملّاح وغیرہ یا یہ کہ اس کا کام کسی ایک شہر میں اور رہنا کسی دوسرے شہر میں ہو اور روز کام کرنے کے لئے رفت و آمد کر تاہو وغیرہ۔
آٹھویں: مسافر حد ترخص تک پہونچ جائے یعنی شہر سے اتنی مقدار میں دور ہوجائے کہ شہر اور اس کے اطراف میں رہنے والے افراد نظر نہ آئیں۔
مسئلہ ۱۰۴ ۔ اگر سفر میں گزشتہ شرطیں موجود ہوں تو مسافر کا فریضہ قصر نماز پڑھنا ہے مگر یہ کہ درجہ ذیل چیزوں میں سے کوئی ایک پیش آئے :
۱۔ وطن یا رہنے کی جگہ سے گزرنا اور وہاں ٹھہر نا۔
۲۔ کسی معیّن شہر میں دس دن رہنے کا قصد کرے۔
۳۔ کسی معیّن شہر میں دس دن کا قصد کئے بغیر تیس دن تک متردّد ( دود لی) کی حالت میں رہنا۔
اس لئے اگر بیان کی گئی چیزوں میں سے کوئی ایک پیش آئے تو اس کا فریضہ قصر نماز سے پوری نماز میں تبدیل ہوجائے گا مگر یہ کہ کسی نئے سفر کا آغاز کرے۔
مسئلہ ۱۰۵۔ وطن اور مقرّ( رہنے کی جگہ) سے مراد ان تین مقامات میں سے کوئی ایک ہے :
۱۔ مقرّ اصلی یہ وہ جگہ جہاں سے انسان کو منسوب کیا جاتاہے معمولاً جای ولادت ہے۔
۲۔ وہ جگہ جسے انسان نے ہمیشہ اپنا مقرّ اور محل سکونت کے طور پر انتخاب کیاہے اور عمر کے باقی حصّے میں وہاں رہنا چاہتاہے۔
۳۔ وہ جگہ جسے انسان نے طولانی مدّت رہنے کےلئے انتخاب کیاہے اسی طرح سے اس جگہ اب اُسے مسافر نہ کہاجائے جیسے وہ شخص جو کام، تجارت، یا تعلیم کے لئے کسی شہر میں ۱۸ مہینے یا اس سے زیادہ رہے۔
مسئلہ ۱۰۶۔ اگر مسافر کا قصد کسی شہر میں دس دن رہنے کا ہو چنانچہ ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے سے پہلے اپنا ارادہ بدل دے تو اس کا فریضہ قصر نماز ہے لیکن اگر ایک چار رکعتی ادا نماز پڑھنے کے بعد اپنا ارادہ بدلے تو جب تک اس شہر میں ہے نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ ۱۰۷۔ اگر کسی کا فریضہ قصر نماز ہو لیکن وہ پوری نماز پڑھ لے تو مسئلے کی چند صورتیں ہیں جس میں اہم ترین درجہ ذیل ہیں :
۱۔ اس حکم سے جاہل تھا کہ شریعت میں مسافر کے لئے نماز قصرہے یایہ کہ خود اس شخص پر قصر نماز واجب ہے اِس سے جاہل تھاتو نماز صحیح ہے۔
۲۔ کسی خاص صورت میں حکم سے جاہل تھا جیسے کہ اُسے علم نہ ہوکہ جس کا سفر…( رفت و آمد ملاکر ۴۴ کیلو میٹر ہو) اس کی نما زقصر ہے تو اس صورت میں اگر وقت کے اندر مسئلے کی طرف متوجہ ہوتو احتیاط واجب کی بناپر نماز دوبارہ پڑھے لیکن اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہوتو قضاء بجا لا نا لازم نہیں ہے۔
۳۔ بھول جائے کہ مسافر ہے یایہ بھول جائےکہ مسافر کی نماز قصر ہے تو اس صورت میں اگر وقت کے اندر متوجہ ہوتو احتیاط واجب کی بناپر دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہو تو قضاء بجالانا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۰۸۔ جس شخص کا فریضہ پوری نما زپڑھنا ہے اگر قصر پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے لازم ہے کہ دوبارہ پڑھے یا ( وقت گزرجانے کی صورت میں ) اس کی قضا بجالا ئے البتہ وہ مسافر جس نے دس دن کسی جگہ رہنے کا قصد کیاہے اور نماز کے مکمّل ہونے کا حکم نہ جاننے کی وجہ سے قصر نماز پڑھ لیاہے تو احتیاط واجب کی بناپر متوجہ ہونے کے بعد نماز دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ ۱۰۹۔ اگر اوّل وقت میں انسان سفر میں نہ ہو اور نماز پڑھے بغیر سفر میں چلاجائے تو احتیاط واجب کی بناپر سفر میں قصر نماز پڑھے اور اگر اوّل وقت سفر میں ہو اور نماز نہ پڑھے یہاںتک کہ اپنے وطن یا جس جگہ دس دن رکنے کا قصد ہے پہونچ جائے تو احتیاط واجب کی بناپر پوری نما زپڑھے اس بنا پر نماز کے قصر یا مکمّل ہونے کا معیار اس کے انجام دینے کا وقت ہے، واجب ہونے کا وقت معیار نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۱۰۔ مسافر چار مقامات میں اختیار رکھتاہے کہ قصر نماز پڑھے یا مکمّل :
شہر مکّہ معظمہ، شہر مدینہ منورہ، شہر کوفہ ( جوکہ مسجد سہلہ کو بھی شامل کرتاہے) امام حسینؑ کے حرم میں قبر مطہر سے ساڑھے گیارہ میٹرکے فاصلے تک۔ ـ