فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
خمس کے احکام ←
→ گائے اور بھینس کا نصاب
دوسری قسم : زکوٰۃ فطرہ ( فطریہ)
مسئلہ ۱۴۵۔ زکوٰۃ فطرہ واجب ہونے کے شرائط درجہ ذیل ہیں :
۱۔ بالغ ہو
۲۔ عاقل ہو
۳۔ غنی ہو یعنی غریب نہ ہو اور غربت کا معنی مسئلہ ۱۴۳ میں بیان ہوا، چنانچہ اگر مذکورہ شرائط شب عید فطر کے غروب سے پہلے سے شب عید فطر کے ابتدائی او قات میں کسی کے لئے پائےجائیں تو اس پر خود اور اہل و عیال جو عرف عام میں اس کے نان خوار شمار ہوئے ہیں ، کا فطرہ ادا کرنا واجب ہے، گرچہ ان کا نفقہ اس پر واجب نہ ہو، بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر یہ شرائط شب عید فطر کے غروب سے عید کے ظہر کے درمیان کسی لئے حاصل ہوں تو اس پر بھی فطرہ واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۶۔ مستحب ہےکہ غریب شخص بھی اپنا اور ان افراد کا فطرہ جو اس کے نان خوار ہیں ادا کرے، اور چنانچہ فقط ایک شخص کا ادا کرسکتے ہوں تو جائز ہے کہ اُسے اپنی طرف سےفطرہ کی نیت سےگھر کے کسی ایک فرد کو دے اور وہ بھی اسی طرح فطرہ کی نیت کرکے دوسرے کو دے اور گھر کے آخری افراد تک اسی طرح تکرار کرے اور آخری شخص گھرکے علاوہ کسی اور غریب کو فطرہ ادا کردے۔
مسئلہ ۱۴۷۔ ایک شخص کے زکوٰۃ فطرہ کی مقدارتقریباً تین کیلو گرام اس کے شہر میں رائج غدا جیسے گیہوں ، جو، خرما، کشمش وغیرہ ہے، اور مکلّف اس کی قیمت بھی ادا کر سکتاہے اور احتیاط لازم ہے کہ ایسی غذا جو اُس کے شہر میں رائج نہیں ہے، فطرہ میں نہ دے گرچہ گیہوں ، جو، خرمایا کشمش ہی کیوں نہ ہو۔
مسئلہ ۱۴۸۔ فطرہ واجب ہونے کا وقت ہونے سے پہلے ماہ رمضان میں نکال کر ادا کرناجائز ہے، اور جو شخص نماز عید فطر پڑھنے کا قصد نہیں رکھتا وہ فطرہ ادا کرنے میں عید کے دن زوال سے پہلے تک تاخیر کر سکتاہے۔ لیکن جو شخص نما زعید فطر پڑھ رہا ہے احتیاط واجب کی بنا پر نماز سے پہلے فطرہ ادا کردے۔
اور اگر مکلّف زوال تک فطرہ ادا نہ کرے اور الگ بھی نہ کرے تو احتیاط واجب کی بنا پر ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر قصد مطلقہ کی نیت سے فطرہ ادا کرے۔
مسئلہ ۱۴۹۔ فطرہ الگ کرنے سے معین ہو جا تاہے اس لئے الگ کرنے کے بعد مکلّف اُسے استعمال کرکے دوسرا پیسہ اس کی جگہ نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ ۱۵۰۔ زکوٰۃ فطرہ ایسے غریبوں اور مسکینوں کو دینا لازم ہے جن کا ذکر زکوٰۃ کے مستحقین میں کیا گیا۔ ( مسئلہ ۱۴۳ پر رجوع کریں )
البتہ توجہ ہونا چاہئے اگر فطرہ دینے والا غیر ہاشمی ( غیر سیّد) ہو تو وہ اپنا فطرہ سیّد ہاشمی کو نہیں دے سکتا، اور اسی طرح ایسے شخص کو فطرہ دیناجائز نہیں ہے جس کا نفقہ اد ا کرنےوالے پر واجب ہے جیسے ماں ، باپ، بیوی اور فرزند۔
مسئلہ ۱۵۱۔ دوسرے شہر میں فطرہ بھیجنا حاکم شرع تک پہونچانےکے لئے جائز ہے گرچہ مکلّف کے شہر میں مستحق مو جو د ہوںاور احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع کے علاوہ مکلّف کے شہر میں مستحق ہوتے ہوئے کسی اور شہر میں فطرہ نہ بھیجیں ۔
خمس کے احکام ←
→ گائے اور بھینس کا نصاب
۱۔ بالغ ہو
۲۔ عاقل ہو
۳۔ غنی ہو یعنی غریب نہ ہو اور غربت کا معنی مسئلہ ۱۴۳ میں بیان ہوا، چنانچہ اگر مذکورہ شرائط شب عید فطر کے غروب سے پہلے سے شب عید فطر کے ابتدائی او قات میں کسی کے لئے پائےجائیں تو اس پر خود اور اہل و عیال جو عرف عام میں اس کے نان خوار شمار ہوئے ہیں ، کا فطرہ ادا کرنا واجب ہے، گرچہ ان کا نفقہ اس پر واجب نہ ہو، بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر یہ شرائط شب عید فطر کے غروب سے عید کے ظہر کے درمیان کسی لئے حاصل ہوں تو اس پر بھی فطرہ واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۶۔ مستحب ہےکہ غریب شخص بھی اپنا اور ان افراد کا فطرہ جو اس کے نان خوار ہیں ادا کرے، اور چنانچہ فقط ایک شخص کا ادا کرسکتے ہوں تو جائز ہے کہ اُسے اپنی طرف سےفطرہ کی نیت سےگھر کے کسی ایک فرد کو دے اور وہ بھی اسی طرح فطرہ کی نیت کرکے دوسرے کو دے اور گھر کے آخری افراد تک اسی طرح تکرار کرے اور آخری شخص گھرکے علاوہ کسی اور غریب کو فطرہ ادا کردے۔
مسئلہ ۱۴۷۔ ایک شخص کے زکوٰۃ فطرہ کی مقدارتقریباً تین کیلو گرام اس کے شہر میں رائج غدا جیسے گیہوں ، جو، خرما، کشمش وغیرہ ہے، اور مکلّف اس کی قیمت بھی ادا کر سکتاہے اور احتیاط لازم ہے کہ ایسی غذا جو اُس کے شہر میں رائج نہیں ہے، فطرہ میں نہ دے گرچہ گیہوں ، جو، خرمایا کشمش ہی کیوں نہ ہو۔
مسئلہ ۱۴۸۔ فطرہ واجب ہونے کا وقت ہونے سے پہلے ماہ رمضان میں نکال کر ادا کرناجائز ہے، اور جو شخص نماز عید فطر پڑھنے کا قصد نہیں رکھتا وہ فطرہ ادا کرنے میں عید کے دن زوال سے پہلے تک تاخیر کر سکتاہے۔ لیکن جو شخص نما زعید فطر پڑھ رہا ہے احتیاط واجب کی بنا پر نماز سے پہلے فطرہ ادا کردے۔
اور اگر مکلّف زوال تک فطرہ ادا نہ کرے اور الگ بھی نہ کرے تو احتیاط واجب کی بنا پر ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر قصد مطلقہ کی نیت سے فطرہ ادا کرے۔
مسئلہ ۱۴۹۔ فطرہ الگ کرنے سے معین ہو جا تاہے اس لئے الگ کرنے کے بعد مکلّف اُسے استعمال کرکے دوسرا پیسہ اس کی جگہ نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ ۱۵۰۔ زکوٰۃ فطرہ ایسے غریبوں اور مسکینوں کو دینا لازم ہے جن کا ذکر زکوٰۃ کے مستحقین میں کیا گیا۔ ( مسئلہ ۱۴۳ پر رجوع کریں )
البتہ توجہ ہونا چاہئے اگر فطرہ دینے والا غیر ہاشمی ( غیر سیّد) ہو تو وہ اپنا فطرہ سیّد ہاشمی کو نہیں دے سکتا، اور اسی طرح ایسے شخص کو فطرہ دیناجائز نہیں ہے جس کا نفقہ اد ا کرنےوالے پر واجب ہے جیسے ماں ، باپ، بیوی اور فرزند۔
مسئلہ ۱۵۱۔ دوسرے شہر میں فطرہ بھیجنا حاکم شرع تک پہونچانےکے لئے جائز ہے گرچہ مکلّف کے شہر میں مستحق مو جو د ہوںاور احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع کے علاوہ مکلّف کے شہر میں مستحق ہوتے ہوئے کسی اور شہر میں فطرہ نہ بھیجیں ۔