مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

سوال و جواب » لاپتہ شوہر

۱ سوال: جس خاتون کا شوہر لا پتہ ہوجائے اور اسکی کوئی خبر نہ ہو اور وہ دوسری شادی کرنا چا ہے تو ا س کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اس خاتون نے اپنا معاملہ حاکم شرعی کی شوہر کی گمشدگی کے چار سال بعد پیش کیا ہو جبکہ وہ اس دوران شوہر کی تلاش کیلئے کوشش کر چکی ہو تو حاکم شرعی مزید کچھ مدت تک تلاش کرنے کا حکم دے سکتا ہے جبکہ مزید تلاش کا کوئی فائدہ متوقع ہو ، پھر اگر اسکی کوئی خبر نہ ملے تب وہ مذکورہ تفصیل کی بناء پر طلاق دے سکتا ہے ۔ جبکہ اگر طلاق کے بعد بلکہ عدت گزارنے کے بعد بھی پتہ چلے کے معتبر طریقہ سے تلاش نہیں ہوئی تھی یا بعض مقدمات یا شرائط شرعیہ پوری نہیں ہوئی تھیں تو لازم ہے کے تدارک کیا جائے اور دوبارہ تلاش کیا جائے۔اور اگر ایسا اس وقت پتہ چلے کے جب عورت دوسری شادی کر چکی ہو تو چاہے دوسرے شوہر نے اس سے مقاربت کی ہو یہ نہ کی ہو( پہلے شوہر کی تلاش یا اسکی شرائط پوری نہ ہونے کی بناء پر) دوسرا نکاح باطل ہوگا اور اگر دوسرا شوہر اس حال سے لا علم تھا تو یہ عورت - بناء بر احتیاط -اس کے لئے حرام ابدی ہو جائے گی ۔البتہ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ یہ نکاح لاپتہ شوہر کی موت کے بعد اور عورت کو موت کی خبر ملنےسے پہلے ہوا ہے تو اس صورت میں بھی یہ نکاح تو باطل ہوگا مگر عورت حرام ابدی نہیں ہو گی چاہے دوسرا شوہر اس سے مقاربت بھی کرچکا ہو۔
sistani.org/26727
۲ سوال: میرا شوہر (جس کے ساتھ میری رخصتی نہیں ہوئی تھی )گزشتہ ۱۴ سال سے لاپتہ ہے۔اور یہ بھی نہیں پتہ کہ وہ زندہ ہے یا فوت ہوچکا ہے، میں نے اس کی تلاش کی اور حکومتی اداروں میں معلومات لیں یہاں تک کہ اس کے زندہ ملنے سےمایو س ہوگئی۔اب چودہ سال گزرنے کے بعد اس کے بھائی سے میری شادی ہوگئی ہے تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: جس عورت کا شوہر لا پتہ ہوگیا ہو اور زوجہ نے اسکی موت کا یقین اور حاکم شرعی سے باقاعدہ طلاق حاصل کئے بغیر دوسری شادی کرلی ہو تو ایسا نکاح باطل ہے۔ پھر اس کے بعد اگر پہلے شوہر کی وفات کی خبر مل جائے اورخبر پر اطمئنان بھی ہو تو واجب ہے کے خبر ملتے ہی (چار ماہ اور دس دن)۔ عدتِ وفات رکھےاب اگر علم ہوگیا ہو کے پہلے شوہر کی موت ، دوسرے نکاح سے پہلے واقع ہوچکی تھی تو عدت گزارنے کے بعد دوسرے شوہر کے ساتھ دوبارہ صحیح نکاح کیا جا سکتا ہے۔
sistani.org/26728
۳ سوال: ایک شادی شدہ خاتون کے جس کا شوہر دس سال سے لاپتہ ہوگیا ہو اور اسکی کوئی خبر نہ ہو اور یہ بھی نہ جانتی ہو کہ وہ زندہ ہے یا فوت ہوگیا ، تو اس خاتون کا کیا حکم ہے ؟
(۱) کیا وہ دوسری شادی کرسکتی ہے؟
(۲) کیا وہ حاکم شرعی سے مطالبہ کر سکتی ہے کے وہ اس کو لا پتہ شوہر سے طلاق دے ؟
(۳) کیا دیگر طلاق یافتہ عورتوں کی طرح اس کی بھی عدت طلاق ہوگی ۔ جبکہ اسکا شوہر تو دس سال سے لا پتہ ہے اور اس سے کوئی معاشرت نہیں ہے؟
( ۴ ) اگر وہ دوسری شادی کرنا چاہے تو کتنی مدت تک انتظار کرنا ضروری ہے؟
جواب: ( ۱) اسے چاہیئے کے وہ حاکم شرعی یا اس کے وکیل خاص سے رجوع کرے تاکہ وہ مناسب چارہ جوئی کرے۔
(۲) اگر چار سال تک اس کی تلاش کی گئی ہو اور پھر بھی کوئی خبر نہ ملے ،اور لاپتہ شوہر کا ولی (باپ یا دادا ) نہ ہو یا وہ اس کی زوجہ کا نفقہ نہ دے رہا ہو ، تو حاکم شرعی اسکے باپ یا دادا کو حکم دے گا کہ وہ اس عورت کو طلاق دے اگر وہ نہ دے تو خود حاکم شرعی اسے طلاق دے گا۔
(۳) ہاں، اس کے لئے بھی طلاق کے بعد عدت ہے جو کے عدت وفات یعنی چار ماہ اور دس دن ہے۔
(۴) مذکورہ طریقے سے طلاق ہوجانے ااور اسکے بعد عدت پوری ہو جانے کے بعد دوسری شادی کر سکتی ہے۔
sistani.org/26729
۴ سوال: میرا شوہر فوج میں سپاہی تھا جو دس سال پہلے لاپتہ ہوگیا تھا اور تلاش کرنے کے باوجود اس کی آج تک کوئی خبر نہ ملی اور اسکی موت کی بھی کوئی موثوق خبر نہ ملی ۔جب میں اسکی سلامتی اور زندگی سے مایوس ہوگئی اور کافی عرصہ بیت گیا تب میں نے محکمہ شرعیہ سے رجوع کیا اور مجھے طلاق دے دی گئی ہے اور میں شرعی ذمہ داری کے لئے اس خط کے ذریعے آپ سے رجوع کر رہی ہوں تاکہ آپ میری طلاق جاری کردیں۔
جواب: جیسا کہ اس خط میں ذکر ہوا ا گر زوجہ شوہر کے سلامت بچنے سے مایوس ہوچکی ہو یا اسے اطمئنان حاصل ہوچکا ہو کہ وہ فوت ہوچکا ہے تو اس صورت میں طلاق حاکم شرعی جاری کرنے کی ضرورت نہیں ، آپ شوہر کے زندہ ہونے مایوس ہونے کے بعد جس دن سے وفات کا اطمئنان حاصل ہوا تب سے چار ماہ اور دس دن کی عدت وفات گزاریں اور اگر آپ کو ایسا اطمئنان حاصل نہ ہو یا یہ احتمال باقی ہو کہ شوہر زندہ ہوگا تو اس صورت میں اگر یہ یقین ہو کہ اب مزید تلاش سے کوئی فائدہ نہیں اور شوہر کا کوئی مال بھی نہ ہو کے جس سے نفقہ زوجہ ادا ہوتا ہو تو اگر شوہر کا ولی (باپ یا دادا) ہو تو اس کی ذمہ داری ہے کے وہ زوجہ کا نفقہ دے ۔پس اگر ولی نہ ہو یا نفقہ ادا نہ کرے تو تب آپ کے لئے جائز ہے کے حاکم شرعی یا اس کے با صلاحیت وکیل سے رجوع کریں اور وہ پہلے حسب مناسب اجر اء ت کے بعد طلاق جاری کرے گا اور پھر آپ کو عدت وفات رکھنی ہوگی۔
sistani.org/26730
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français