مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » مقدس اوراق

۱ سوال: میں طباعت کے شعبے سے وابستہ ہوں اور اس کام میں عام طور سے کئی اوراق ایسے ہوتے ہیں کہ جو غلط چھپایئ کی وجہ سے نکال دئے جاتے ہیں اورانہیں ضایع کردیا جاتا ہے۔ان کاغذات میں (بسم اللہ الرحمان الرحیم ) اور دیگر آیات قرآنیہ بھی لکہی ہوتی ہیں ،میں ایسے اوراق کی عبارت کو حروف حروف میں کاٹ دیتا ہوں کہ جس کے بعد وہ مکمل آیت یا اسم مبارک نہیں رہتا نہ ہی اس سے کوئی کلام سمجھ میں آتا ہے پھر اس کاغذ کو پہینک دیتا ہوں جبکہ میں ایسے اوراق سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے دیگرطریقے بھی جانتا ہوں جیسا کے انہیں جاری پانی میں ڈال دینا یا دفن کردینا ،اسہی طرح میں نے سنا ہے کہ ایسے کاغذات کو جلا کر ختم کیا جاسکتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: ایسے اوراق کو تلف کرنے کیلئے فقط حروف میں کاٹ لینا کافی نہیں ،جبکہ ممکن ہے کہ اتنا باریک کاٹا جائے کہ مٹی کی طرح بن جائے، اور آگ میں جلانا، اگر اس سے ھتک حرمت ہوتی ہو تو جائز نہیں بلکہ اگر ھتک نہ بھی ہو تب بھی نہ جلایا جائے۔ اگرممکن ہو تو یہ جائز ہے کہ ایسےشخص کو دے دئے جائیں جو انکو دوبارہ کاغذ بنانے میں استعمال کرلے۔
sistani.org/26755
۲ سوال: بعض کاغذات یا اخبار و مجلات میں کچھ لوگوں کے نام لکھے ہوتے ہیں کہ جو اسمائے انبیاء و آئمہ (علیھ السلام ) کے مشابھ ہوتے ہیں اور یہ اوراق عام طور سے کچرے اور گندگی میں بھی پڑے ہوتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟
جواب: اگر ایسا کرنا ھتک حرمت اسمائے مقدسہ شمار ہو تو جائز نہیں ہے ،اور بہتر یہ ہے کہ انہیں جمع کرکے جاری پانی میں ڈال دیا جائے یا زمین میں دفن کردیا جائے۔
sistani.org/26756
۳ سوال: بعض اوراق میں نام بارئ تعالی اور معصومین (ع) کے اسمائے مبارکہ ، یا بعض آیات قرآنیہ لکھے ہوئے ہوتے ہیں اور ہمارے لئے ممکن نہیں ہوتا کے انہیں سمندر یا جاری پانی میں جا کر بہا دیں تو کیا کیا جائے؟ اگر ہمیں یہ معلوم نہیں کے کچرے کے تھیلے کہاں جاتے ہیں اور انکا کیا ہوتا ہے تو اس حال میں ہم انہیں کچرے کے ڈبے میں ڈال سکتے ہیں ؟
جواب: ایسے اوراق کو کچرے میں ڈالنا جائز نہیں ہے کیوں کہ ھتک واھانت ہوتی ہے ۔البتہ کوئی حرج نہیں ہے کے انکی کتابت کو زائل کر لیا جائے ،چاہے کسی کیمیائی مواد کے استعمال سے ہو یا پھر کسی پاک جگہ دفن کردیا جائے یا یہ کہ اتنا باریک کاٹ لیا جائے کے مٹی کی طرح ہوجائے۔
sistani.org/26757
۴ سوال: بعض افراد جرائد و مجلات اور بعض مقدس کتابوں کو، جن میں اسماء وصفات الٰہی تعالی لکہے ہوتے ہیں ،کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیتے ہیں جبکہ ان میں قرآنی آیات بھی لکہی ہوتی ہیں اس بارے میں ہمارے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: ایسا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر ایسے اوراق کچرے میں پڑے ہوں تو لازم ہے کہ انہیں اٹھایا جائے اور اگر نجس ہوگئے ہوں تو پاک کرنا واجب ہے۔
sistani.org/26758
۵ سوال: کیا حدث اصغر اور اکبر کی حالت میں اسماء الٰہی اور نام مبارک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو مس کرنا جائز ہے اور اگر یہ نام کسی کرنسی کے نوٹ پر لکھے ہوئے ہوں تو کیا انہیں مس کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حالت حدث (عدم طھارت) میں اللہ تعالی کے اسمائے مبارک اور باقی صفات بارئ تعالی کو مس کرنا احتیاط لازم کی بناء پر جائز نہیں ہے جبکہ احتیاط مستحب ہے کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آئمہ طاھرین (علیھم السلام) کے اسماء کو بغیر طھارت کے مس نہ کیا جائے ۔اور اس میں کوئی فرق نہیں کہ کرنسی نوٹ پر لکہے ہوں یا کسی اور جگہ۔ البتہ کسی محدث (بے وضوء شخص) کے لئے آیات قرآنیہ کو مس کرنے کی حرمت کرنسی نوٹ کے علاوہ تو ہر جگہ ثابت ہے مگر خود کرنسی نوٹ پر لکہی آیات قرآنیہ میں احتیاط لازم کی بناء پر ہے۔
sistani.org/26759
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français