مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » وضوء

۱ سوال: وضوء کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: وضوء کا طریقہ یہ ہے کہ انسان وضوء کی نیت سے قصد قربت کے ساتھ پہلے چہرا ، دایاں ہاتھ، پھر بائیاں ہاتھ دھوئے اسکے بعد سر اور دونوں پاؤں پر مسح کرے۔
اور ضروری ہے کہ چہرے کو لمبائی میں (پیشانی پر سر کے بالوں کی جگہ سے) اوپر سے نیچے کی طرف، تھوڑی تک دھوئے اور چوڑائی میں چھرے کے دونوں طرف اتنا حصہ شامل کرے جو ہاتھ کے انگوٹھے اور درمیانی انگلی میں آتا ہے ، اور اگرشک ہو تو احتیاطا کچھ زیادہ دھولے۔
پھر دائیں ہاتھ کو کہنی سے انگلیوں کے اطراف تک مکمل دھوئے او پھر اسہی طرح بائیں ہاتھ کو دھوئے۔ اس کے بعد ہاتھ پر وضوء کی باقی ماندہ رطوبت سے سر کے اگلے حصے پر مسح کرے اور اس کے بعد دائیں اور بائیں پیر پر انگلیوں سے تخنے کے جوڑ تک مسح کرے۔
sistani.org/26823
۲ سوال: وضوء میں مکلف کو مباشرتاَ خود وضوء کرنا چاھیئے، اس سے مراد کیا ہے؟
جواب: اس کا مطلب یہ ہے کہ وضوء کرنے والا، افعال وضوء کو بذات خود انجام دے۔ اور حالت اضطرار میں کسی سے مدد لینا جائز ہے اس طرح سے کہ دوسرا شخص ان افعال میں مدد دے کہ جن کو وہ خود اکیلے انجام نہیں سے سکتا، جیسے اسکا ہاتھ پکڑ کر مسح کروانا وغیرہ ۔ چاھے یہ معاونت وضوء کے بعض افعال میں ہو یا تمام میں۔ البتہ جب تک وضوء کرنے والا کسی کی مدد سے افعال کو خود انجام دے سکتا ہوکسی کو نائب نہ بنائے اور بہرحال وضوء کی نیت خود ہی کرے گا۔
sistani.org/26824
۳ سوال: اس شخص کا کیا حکم ہے کہ جو حدث صادر ہونے کا تو یقین رکھتا ہو جبکہ طھارت کرنے میں اسے شک ہو؟
جواب: اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ وضوء کرے ،اور اسہی طرح اگر اسے طھارت کا ظن و گمان ہو مگر یہ گمان شرعا معتبرنہ ہو۔ البتہ اگر اسے طھارت کا یقین ہو مگر حدث کا شک یا گمان ہو کہ جس کا کوئی شرعی اعتبار نہ ہوتواس صورت میں وہ طھارت پر بناء رکھے گا سوائے ایک صورت کہ جو مسئلہ(۱۵۷ کتاب منھاج الصالحین ) میں ذکر ہے۔
sistani.org/26825
۴ سوال: جس مریض کو پروسٹات کی بیماری یا گردے کی پتھری کی وجہ سے نلکی لگائی جائے اور وقتا فوقتا نلکی سے پیشاب خارج ہوتا رہتا ہو اس حالت میں اکثر مریض کو محسوس بھی نہیں ہوتا، تو اس کے وضوء باقی رہنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگرمریض کو نلکی گردے سے آنے والی نالی میں لگائی جائے جبکہ عادی طریقے سے پیشاب کا خروج نہ ہو تو اس صورت میں نلکی سے پیشاب خارج ہونا وضوء کو باطل نہیں کرتا۔اور اگر نلکی اسکے آلۃ میں داخل کی گئی ہو اور پیشاب فقط اس وقت خارج ہوتا ہو کہ جب وہ مثانے پر زور دے تو اس صورت میں اس کے ارادے سے خارج ہونا مبطل وضوء ہوگا، جبکہ اگر اس کے علم اور ارادے کے بغیر ہر وقت خارج ہوتا رہتا ہو تو اگر اسے کچھ وقت ایسا ملتا ہو کہ جب پیشاب نہ آتا ہو تو اس پر لازم ہے کہ اسہی وقت میں نماز کو اداء کر لے جبکہ دائم الحدث یعنی طھارت کی فرصت ہی نہ ملنے والے شخص کے لئے ایک بار وضوء کر کے اسہی حال میں نماز اداء کرنا جائز ہے۔
sistani.org/26826
۵ سوال: اس شخص کا کیا حکم ہے کہ جس کو وضوء سے فارغ ہونے کے بعد شک ہو کہ اس سے وضوء کا کوئی جزء ترک ہو گیا ہے؟
جواب: اگر اسے یہ تو معلوم ہو کہ کچھ بھول گیا ہے مگر یہ نہ جانتا ہو کہ جزء واجب تھا یا مستحب تھا تو اس کا وضوء صحیح شمار ہوگا۔
sistani.org/26827
۶ سوال: ایک شخص جومسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے وضوء میں ہاتھوں کو انگلیوں سے کہنی کی طرف دھوتا تھا اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر وہ شخص جاھل قاصر تھا تو اس پر گزشتہ نمازوں کی قضاء واجب نہیں۔
sistani.org/26828
۷ سوال: میں ساری زندگی وضوء اس طرح کرتی رہی ہوں کہ چہرہ اور ہاتھ دھونے کے بعد ہاتھوں میں نل سے پانی لے کر سر اور پیروں پر مسح کرتی تھی اور میں مطمئن تھی کہ میرا وضوء کرنے کا طریقہ درست ہے اس لیئے میں نے اس بارے میں کبھی کسی سے نہیں پوچھا اب، میری عمر ۴۵سال ہے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ وضوء میں ہاتھوں کو دھونے کے بعد اسہی بقیہ رطوبت سے مسح کیا جاتا ہے۔ توکیا میری گزشتہ نمازیں باطل ہیں ؟
جواب: اگر آپ اس مسئلے کہ حکم کو نہیں جانتی تھیں اور اس بارے میں جاہل قاصر تھیں تو اس صورت میں سابقہ وضوء اور نمازیں درست ہیں۔
sistani.org/26829
۸ سوال: اگر وضوء کرنے کے بعد ہاتھوں پر پانی سے رکاوٹ ڈالنے والی کوئی چیز دیکھے جس کے بارے میں شک ہو کہ وہ وضوء کے وقت تھی یا نہیں تو کیا حکم ہے ؟
جواب: اگر وضوء مکمل کرنے کے بعد دیکھے اور شک ہو کے وضوء کے وقت حائل تھی یا نہیں تو وضوء کو صحیح شمار کرے گا۔
sistani.org/26830
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français